تلنگانہ

تلنگانہ حکومت نے ذات پات کی مردم شماری کو صرف ایک نمائش کے طور پر استعمال کیا:کے ٹی راما راو

انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت، جس نے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقہ کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا، آخرکار صرف 17 فیصد ریزرویشن منظور کیا جو پچھلے 24 فیصد کوٹہ سے بھی کم ہے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزارصدر کے ٹی راما راؤ نے کانگریس قائد راہل گاندھی پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پارٹی نے تلنگانہ میں پسماندہ طبقوں کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکامی کے باوجود ذات پات کی مردم شماری کو صرف ایک نمائش کے طور پر استعمال کیا۔

متعلقہ خبریں
مودی، ذات پات پر مبنی مردم شماری زبان پر لانے سے تک ڈرتے ہیں : راہول گاندھی
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
گوالیار کی شاہی ریاست نے انگریزوں کی حمایت کی تھی:پون کھیڑا
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا


کے ٹی آر نے ایک پوسٹ میں کہا کہ ریاستی حکومت نے بی سی ذات پات کی مردم شماری پر تقریباً 160 کروڑ روپے خرچ کئے لیکن جب واقعی ضرورت تھی تو بی سی کے لئے ریزرویشن کم کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت، جس نے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقہ کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا، آخرکار صرف 17 فیصد ریزرویشن منظور کیا جو پچھلے 24 فیصد کوٹہ سے بھی کم ہے۔

بی آر ایس رہنما نے مطالبہ کیا کہ راہل گاندھی اس دھوکہ دہی کے بارے میں وضاحت دیں۔ حکومت نے نہ صرف کروڑوں روپے ضائع کیے بلکہ بنیادی جمہوری اداروں میں پسماندہ گروپوں کی نمائندگی کو بھی کمزور کیا۔