مشرق وسطیٰ

لاکھوں حجاج نے شیطان کو کنکریاں ماریں

عید الاضحیٰ میں مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اس کا گوشت، غربا و مساکین کے علاوہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرتے ہیں۔

منیٰ (سعودی عرب): لاکھوں حجاج نے چہارشنبہ کے دن شدت کی گرمی کا سامنا کرتے ہوئے رمی جمار کیا یعنی شیطانوں کو کنکریاں ماریں۔ صبح درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس (107 ڈگری فارن ہیٹ) پار کرچکا تھا۔ حجاج کے قافلے پیدل یا بسوں کے ذریعہ شہر مقدس مکہ مکرمہ کے باہر جمرات کامپلکس کی طرف رواں تھے۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب کے لیڈی اسکاوٹس مکہ معظمہ میں عازمین حج کی خدمت میں مصروف
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
حرمین شریفین میں رمضان المبارک کی پہلی تراویح میں لاکھوں افرادکی شرکت
مکہ مسجد میں جلسہ یوم القرآن
سعودی عہد کا پہلا غلاف کعبہ نمائش کے لیے پیش

 انہوں نے کل رات مزدلفہ میں کنکریاں اکٹھا کرلی تھیں۔ 1990  اور 2000 کے دہوں میں رمی جمار کے دوران بھگدڑ مچنے سے سانحے پیش آچکے ہیں۔ سعودی حکام نے اس کے بعد پیدل چلنے والوں کے لئے پلوں کا وسیع نیٹ ورک بنادیا۔

 جاریہ سال بڑا خطرہ شدت کی گرمی کا ہے۔منگل کے دن درجہ حرارت 45 ڈگری(113 فارن ہیٹ) پار کرچکا تھا۔ جبل ِ عرفات میں نہ تو ہوا چلتی ہے اور نہ وہاں کوئی سایہ ہوتا ہے۔ حجاج چھتریاں تھامے ہوئے تھے اور بوتلوں سے خود پر پانی چھڑک رہے تھے۔

 موبائل فون بھی گرم ہوگئے تھے اور چند منٹ کے استعمال کے بعد بند ہوجارہے تھے۔ سعودی حکام نے ہزاروں ہیلت ورکرس اور حجاج میں پانی کی تقسیم کے لئے رضاکار تعینات کئے۔ وزارت ِ صحت نے منگل کے دن کہا تھا کہ اس نے لو لگنے کے 287 کیسس سے نمٹا۔

سعودی شاہی خاندان نے اسلام کے مقامات ِ مقدسہ میں انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کئی بلین ڈالر خرچ کئے ہیں۔ سعودی ولیعہد پرنس محمد بن سلمان انتظامات کا جائزہ لینے منگل کے دن مکہ آئے تھے۔ کووِڈ کی پابندیاں برخاست ہونے کے بعد یہ پہلا حج تھا۔

حکام کو توقع تھی کہ حجاج کی تعداد 20لاکھ ہوگی لیکن منگل کو دیر گئے جاری اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ اس سال حجاج کی تعداد 18 لاکھ کے آس پاس رہی۔ اسی دوران مشرقِ وسطیٰ کے بیشتر ممالک اور امریکہ‘ یوروپ‘ انڈونیشیا‘ ملایشیا اور پاکستان میں میں آج عیدالاضحی منائی گئی جبکہ بعض ایشیائی ممالک میں جمعرات کو عید ہوگی۔

عید الاضحیٰ کو عید قرباں بھی کہا جاتا ہے جو مسلمانوں کا دوسرا اہم ترین مذہبی تہوار ہے اور حج کی عبادت مکمل ہونے پر قمری کیلنڈر کے آخری مہینے ذوالحج کی 10 تاریخ سے 12 تاریخ تک منائی جاتی ہے۔

عید الاضحیٰ میں مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اس کا گوشت، غربا و مساکین کے علاوہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرتے ہیں۔

اس موقع پر ایک پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’عیدالاضحی کے بابرکت موقع پر میں مسلمانوں کو بالعموم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی طور پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو آج یہ تہوار منا رہے ہیں۔

‘انہوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ قربانی، مساوات اور ہمدردی کے جذبے کی علامت ہے، یہ تہوار سماجی و اقتصادی عدم مساوات کو کم کر کے اتحاد کو فروغ، ہمدردی کے جذبات کو تقویت دیتا ہے اور اللہ تعالی کے حضور سربسجود ہونے کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رسم و رواج کی حقیقی پابندی ہم سے تقویٰ اور صفائی ستھرائی کی زندگی اپنانے کا تقاضہ کرتی ہے۔

دوسری جانب لاکھوں عازمین حج میدان عرفات میں حج کا رْکنِ اعظم ’وقوف عرفہ‘ ادا کرنے اور مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد منیٰ پہنچ کر جمرات کی رمی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے۔

 حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے، حجاج جمرات رمی کرنے کے بعد جانوروں کی قربانی کرنے اور حلق یا تقصیر (بال منڈوانے یا کٹوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق رواں برس 2023 (1444 ہجری) میں 150 سے زیادہ ممالک سے آنے والے عازمین حج کی تعداد 18 لاکھ 45 ہزار رہی ہے۔

حجاج نے گزشتہ روز میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اور غروب آفتاب تک وقوف کیا، سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے میدان عرفات سے مزدلفہ کی جانب روانہ ہوئے تھے۔

بعد ازاں حجاج نے مزدلفہ میں جو تیسرا حج کا مقام ہے پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ ایک اذان دو اقامت کے ساتھ ادا کی اور رمی کے لیے کنکریاں جمع کیں۔

a3w
a3w