حیدرآباد
ٹرینڈنگ

تلنگانہ پولیس بھی اترپردیش اور گجرات کی روش پر!

جمہوریت میں مقتدر عوامی نمائندوں کے میلان کی مطابعت میں سرکاری عہدیدار خاص کر پولیس عہدیدار اپنی روش بدلتے رہتے ہیں۔

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) جمہوریت میں مقتدر عوامی نمائندوں کے میلان کی مطابعت میں سرکاری عہدیدار خاص کر پولیس عہدیدار اپنی روش بدلتے رہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
سیتا اکا کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، سائبر کرائم پولیس میں کیس درج
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی
وزیراعظم صاحب آپ کے بھی چھ بھائی ہیں ۔ اویسی کی مودی پر تنقید
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)

اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ عہدیدار ایک سیکولر اور عدل پسند چیف منسٹر کے دور حکومت میں مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرتے تھے اب وہی عہدیدارجب یہ دیکھ لیتے ہیں کہ چیف منسٹر ایک مخصوص مذہب کے تئیں نرم گوشہ رکھتے ہیں تو وہ بھی اپنی روش بدل لیتے ہیں اور جو ایسا نہیں کرتے وہ حاشیہ پر کردئیے جاتے ہیں۔

ان حالات کا فرقہ پرست عناصر بھر پور استحصال کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ تلنگانہ میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔حالیہ دنوں میں جو کچھ پیش آرہا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ گجرات‘ اترپردیش اور تلنگانہ کے افسران ایک ہی نہج پر سوچنے لگے ہیں۔

مدرسہ درالعلوم صدیقیہ‘ شانتی نگر‘ لالہ گوڑہ‘ سکندرآباد کے ناظم مولانا عبدالمنان نے ایک بیان میں انکشاف کیا کہ کل کچھ پولیس والے ان کی غیر موجودگی میں مدرسہ آئے تھے اور بچوں سے ملاقات کی اور ان کا فون نمبر لے کر چلے گئے۔ بعدازاں لالہ گوڑہ پولیس اسٹیشن سے انہیں فون کال موصول ہوئی جس پر وہ پولیس اسٹیشن پہنچے۔ان سے مدرسہ کے کاغذات طلب کئے گئے۔

ان سے کہا گیا کہ ان کے مدرسہ کے تین بچوں کو پولیس اسٹیشن لے آئیں‘ جب وہ تین بچوں کو لے کر پولیس اسٹیشن پہنچے تھے ان بچوں کو پولیس اسٹیشن کے اندر لے جاکر ان بچوں کو مبینہ طور پر زدو کوب کیا گیا اور ان سے جبراً یہ اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا کہ مدرسہ میں دینی تعلیم نہیں دی جاتی بلکہ دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے کچھ بچوں نے خوف میں آکر اعترافی بیان بھی دے دئیے۔ اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے رکن قانون ساز کونسل مسٹر مرزا رحمت بیگ کو مدرسہ روانہ کرتے ہوئے تفصیلات طلب کیں اور اعلیٰ پولیس عہدیداروں کو اس واقعہ سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت دی۔