حیدرآباد

آسٹریلیا کے بانڈی بیچ پر دہشت گردانہ حملہ، 15 افراد ہلاک، ایک حملہ آور کا تعلق تلنگانہ کے حیدرآباد سے

تلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بی شیودھر ریڈی کے مطابق، بانڈی بیچ پر عوامی ہنوکہ (Hanukkah) تقریب کے دوران دو افراد نے فائرنگ کی، جس میں 15 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ حملہ آوروں میں سے ایک بھی مارا گیا۔

سڈنی کے مشہور بانڈی بیچ پر اتوار، 14 دسمبر 2025 کو پیش آئے خوفناک حملے کے بعد، تلنگانہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ ساجد اکرم، جو اس واقعے کے دو حملہ آوروں میں شامل تھا، بھارت یا تلنگانہ میں رہتے ہوئے کسی انتہاپسند تنظیم یا نظریے سے متاثر نہیں ہوا۔

تلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس بی شیودھر ریڈی کے مطابق، بانڈی بیچ پر عوامی ہنوکہ (Hanukkah) تقریب کے دوران دو افراد نے فائرنگ کی، جس میں 15 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ حملہ آوروں میں سے ایک بھی مارا گیا۔ آسٹریلوی حکومت اور پولیس نے اس واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔

حملہ آوروں کی شناخت ساجد اکرم (50 سال) اور ان کے بیٹے نوید اکرم (24 سال) کے طور پر کی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق دونوں باپ بیٹے داعش (ISIS) کے نظریات سے متاثر تھے، تاہم اس حوالے سے حتمی نتائج کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔

تلنگانہ پولیس کے مطابق ساجد اکرم کا تعلق اصل میں حیدرآباد، بھارت سے ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں بی کام (B.Com) کی تعلیم مکمل کی اور نومبر 1998 میں، تقریباً 27 سال قبل روزگار کی تلاش میں آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے یورپی نژاد خاتون وینرا گروسو سے شادی کی اور مستقل طور پر آسٹریلیا میں سکونت اختیار کر لی۔

ساجد اکرم کے دو بچے ہیں، ایک بیٹا نوید اکرم (جو حملے میں شامل تھا) اور ایک بیٹی۔ ساجد اکرم کے پاس تاحال بھارتی پاسپورٹ موجود ہے، جبکہ ان کے دونوں بچے آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور آسٹریلوی شہری ہیں۔

تلنگانہ پولیس کے مطابق، بھارت میں موجود ان کے رشتہ داروں سے موصولہ معلومات کے مطابق ساجد اکرم کا گزشتہ 27 برسوں میں اپنے خاندان سے بہت محدود رابطہ رہا۔ وہ آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعد چھ مرتبہ بھارت آئے، جن کا مقصد زیادہ تر خاندانی امور، جائیداد کے معاملات اور بزرگ والدین سے ملاقات تھا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے والد کے انتقال کے وقت بھی بھارت نہیں آئے۔

خاندان کے افراد نے پولیس کو بتایا کہ انہیں ساجد اکرم کے کسی بنیاد پرست نظریے یا سرگرمیوں کا علم نہیں تھا، اور نہ ہی وہ ان حالات سے واقف ہیں جن کے باعث وہ اور ان کا بیٹا شدت پسندی کی طرف مائل ہوئے۔

تلنگانہ پولیس نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ساجد اکرم اور ان کے بیٹے کی بنیاد پرستی کے عوامل کا بھارت یا تلنگانہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور یہ تمام تر عوامل بیرونِ ملک پروان چڑھے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق، 1998 میں بھارت چھوڑنے سے قبل ساجد اکرم کے خلاف تلنگانہ میں کوئی منفی یا مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

تلنگانہ پولیس نے اس معاملے میں مرکزی ایجنسیوں اور بین الاقوامی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور عوام و میڈیا سے اپیل کی ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات، قیاس آرائی یا بلا ثبوت الزامات سے گریز کریں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی واقعے کے تمام پہلوؤں پر حتمی رائے قائم کی جا سکتی ہے۔