امن کی بحالی کیلئے صدر فرانس کی اپیل، تشدد میں 6افراد کی موت
فرانس کے صدر ایمونیل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس کے بعض حصوں میں تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی وجہ علاقہ کا امن اور استحکام متاثر ہوتاجارہا ہے۔
پیرس: فرانس کے صدر ایمونیل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس کے بعض حصوں میں تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی وجہ علاقہ کا امن اور استحکام متاثر ہوتاجارہا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں امن واستحکام کے قیام کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ صدر ایمونیل میکرون نے کہا ہے کہ نیوکیلوڈونیا اور دوسرے علاقوں میں پولیس فورس کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کیلئے موثراقدامات کئے جارہے ہیں‘ لیکن اس سلسلہ میں عوام کے تعاون واشتراک کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پیرس اولمپکس کے دوران امن وسکون کو یقینی بنانے کیلئے بھی ہم نے موثراقدامات کئے ہیں۔ یہ اولمپک آئندہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیرس کے بعض علاقوں میں کچھ دنوں سے بحران اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔
تشدد میں تاحال 6افراد کی موت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے قدیم افراد جوکہ کنک کہلاتے ہیں وہ فرانس سے آزادی کے خواہاں ہیں جس کی وجہ ملک میں افراتفری اور بدنظمی پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایاہے کہ کنک قائدین کی جانب سے موافق آزادی احتجاج کی وجہ ملک کے مختلف حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا لیکن ہم صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس فورس کو متعین کئے ہیں۔
اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک میں بعجلت ممکنہ قیام امن کو یقینی بنایاجاسکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سلسلہ میں مختلف قائدین سے بھی بات چیت کی جارہی ہے۔ 15مئی کو حکام نے ایمرجنسی کا نفاذ عمل میں لایا تاکہ پولیس کو زیادہ سے زیادہ اختیارات فراہم کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مظاہرین اور احتجاجیوں کو روکنے کیلئے بعض مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں کیونکہ علٰحدگی پسند افراد ملک کے امن کو درہم برہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
تمام افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش نہ کریں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت قائم کی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے اقدامات کررہی ہے کیونکہ حکومت کو یہ توقع ہے کہ ملک کے حالات معمول پر آجائیں گے۔
پُرتشدد واقعات اور احتجاج کے بعد سے 280افراد کو گرفتارکرلیاگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض مقامات پر کرفیو کا نفاذ بھی عمل میں لایاگیا ہے تاکہ عوام کو گھروں تک محدود رہنے کیلئے مجبور کیاجاسکے‘ کیونکہ پرتشدد واقعات اور ہنگاموں کی وجہ معمول کی زندگی مزید ابترہوتی جارہی ہے۔