دہلی

سندھ آبی معاہدہ، ہندوستان کی پاکستان کو نوٹس

ہندوستان نے سندھ آبی معاہدہ (آئی ڈبلیو ٹی) کا جائزہ لینے اور ترمیم کے لئے پاکستان کو ایک باضابطہ نوٹس بھیجا ہے جس میں ان حالات میں بنیادی اور غیر متوقع تبدیلیوں کو اجاگر کیا گیا ہے جن میں معاہدہ کی مختلف دفعات کے تحت ذمہ داریوں کے دوبارہ تجزیہ کی ضرورت ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان نے سندھ آبی معاہدہ (آئی ڈبلیو ٹی) کا جائزہ لینے اور ترمیم کے لئے پاکستان کو ایک باضابطہ نوٹس بھیجا ہے جس میں ان حالات میں بنیادی اور غیر متوقع تبدیلیوں کو اجاگر کیا گیا ہے جن میں معاہدہ کی مختلف دفعات کے تحت ذمہ داریوں کے دوبارہ تجزیہ کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی حکومت منفی ٹراویل اڈوائزری کو تبدیل کرنے سے قاصر: عمر عبداللہ
مودی حکومت کا آخری عبوری بجٹ پیش۔ وزیر فینانس نرملاسیتارمن کی لوک سبھا میں تقریر
حکومت، سائنسی ریسرچ کو ختم کرنے پر تُلی ہوئی ہے : ملیکارجن کھرگے

یہ نوٹس 30 اگست کو آئی ڈبلیو ٹی کے آرٹیکل 12(3) کے تحت معاہدے پر نظرثانی اور ترمیم کے لیے بھیجا گیا تھا۔ نوٹس کے مطابق، اس کے التزامات میں وقتاً فوقتاً دونوں حکومتوں کے درمیان اس مقصد کے لیے طے شدہ باضابطہ توثیق شدہ معاہدے کے ذریعے ترمیم کی جا سکتی ہے۔ہندوستان کی جانب سے جن مختلف خدشات کو اجاگر کیا گیا ہے ان میں آبادی کی تبدیلی، ماحولیاتی مسائل، ہندوستان کے اخراج کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے صاف ستھرائی توانائی کے فروغ میں و تیز لانے کی ضرورت، مسلسل سرحد پار دہشت گردی کے اثرات وغیرہ شامل ہیں۔یہ نوٹیفکیشن کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پراجکٹس کے حوالہ سے طویل عرصہ سے جاری تنازعہ کے پس منظر میں جاری کیا گیا۔

اس سلسلہ میں عالمی بینک نے ایک ہی معاملے پر نیوٹرل ایکسپرٹ میکنزم اور کورٹ آف آربٹریشن دونوں کو فعال کیا ہے۔ لہٰذا، ہندوستانی فریق نے معاہدہ کے تحت تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔اس نوٹیفکیشن کے ساتھ ہندوستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آرٹیکل 12(3) کے تحت معاہدے پر نظرثانی کے لیے حکومت سے حکومت مذاکرات شروع کرے۔رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پراجکٹ (850 میگاواٹ) جموں اور کشمیر کے کشتواڑ ضلع کے دراب شالہ گاؤں میں دریائے چناب پرواقع ایک رن آف ریور اسکیم ہے جبکہ کشن گنگا باندی پورہ کے شمال میں دریائے جہلم پر واقع ہے۔

ہندوستان اور پاکستان نے نو سال کی بات چیت کے بعد ستمبر 1960 میں آئی ڈبلیو ٹی پر دستخط کیے جس میں عالمی بینک نے بھی اس معاہدے پر دستخط کیے جو دریائے سندھ اور اس کے پانچ معاون دریاؤں ستلج، بیاس، راوی، جہلم اور چناب کے پانی کے استعمال طے کرتا ہے۔آئی ڈبلیو ٹی نے تین مغربی دریاؤں سندھ‘ چناب اور جہلم کو پاکستان کو اور 3 مشرقی دریاؤں راویT بیاس اور ستلج کو ہندوستان کے استعمال کے لیے مختص کیا۔

معاہدے کے مطابق ہندوستان کو تین مغربی دریاؤں پر رن آف دی ریور (آر او آر) پراجکٹوں کے ذریعہ پن بجلی پیدا کرنے کا حق حاصل ہے۔پاکستان نے دو ہائیڈرو پاور پرجکٹس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئی ڈبلیو ٹی کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ 2015 میں، پاکستان نے عالمی بینک سے رابطہ کیا اور کشن گنگا اور رتلے پراجکٹوں پر اپنے اعتراضات کو دور کرنے کے لیے ایک غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی درخواست کی۔

اگلے سال اسلام آباد نے درخواست واپس لے لی اور اپنے اعتراضات کو حل کرنے کے لئے ثالث عدالت کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مئی 2018 میں کشن گنگا پراجکٹ کا افتتاح کیا تھا۔ جنوری 2023 میں، ہندوستان نے پاکستان کو ایک نوٹس جاری کیا جس میں اسلام آباد پر آئی ڈبلیو ٹی کے نفاذ پر ”اڑیل“ ہونے کا الزام لگایا۔ یہ نوٹس کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجکٹس پر دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کے بعد آیا ہے۔