اپوزیشن سے سوال کرنے کے بجائے پہلے اپنے لوگوں کو سزادیں۔ سندیپ دکشت کی بی جے پی پر تنقید
کانگریس قائد سندیپ دکشت نے مغربی بنگال کے مرشدآباد میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد پر اپوزیشن کی خاموشی پر سوال اٹھانے پر بی جے پی کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ حکمراں جماعت کو چاہئے کہ وہ پہلے خود اپنے ارکان کی جانب سے پیدا کی گئی بدامنی کی جوابدہی کرے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) کانگریس قائد سندیپ دکشت نے مغربی بنگال کے مرشدآباد میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد پر اپوزیشن کی خاموشی پر سوال اٹھانے پر بی جے پی کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ حکمراں جماعت کو چاہئے کہ وہ پہلے خود اپنے ارکان کی جانب سے پیدا کی گئی بدامنی کی جوابدہی کرے۔
دکشت نے کہا کہ خبروں میں بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ بی جے پی ارکان نے ہی وہاں فساد بھڑکایا۔ دو تین ہندوؤں کو نماز کی ٹوپی پہننے ہوئے پایا گیا ہے اور انہوں نے بدامنی پیدا کی۔ ان میں سے بعض افراد کا تعلق بی جے پی اور اس کی تنظیموں سے تھا۔ اگر انہوں نے یہ پورا تشدد بھڑکایا ہے تو بی جے پی کو چاہئے کہ وہ پہلے انہیں سزا دے۔ آپ کو پہلے انہیں سزا دیتے ہوئے انصاف کو یقینی بنانا چاہئے۔
اس کے باوجود وہ لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ دوسروں نے اس معاملہ میں کیوں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ بی جے پی کو پہلے اس پر بات کرنا اور معافی مانگنا چاہئے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران ضلع مرشدآباد کے دھولیان علاقہ میں 11 اپریل کو تشدد بھڑک اٹھا تھا جس کے نتیجہ میں تین افراد کی موت ہوگئی اور دیگر کئی زخمی ہوگئے۔
اس صورتحال پر شدید سیاسی ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے چہارشنبہ کے روز الزام عائد کیا کہ یہ تشدد منصوبہ بند تھا اور بی جے پی نے بھڑکایا تھا۔ اس میں بعض مرکزی ایجنسیاں اور بی ایس ایف کے عناصر بھی شامل تھے۔ اسی سے متعلق ایک واقعہ میں سندیپ دکشت نے عدلیہ کے بارے میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر کے ریمارکس کا بھی سخت جواب دیا۔
انہوں نے کہ یہ امر انتہائی بدبختانہ ہے کہ نائب صدر جمہوریہ نے دستور کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ بلاشبہ نائب صدر جمہوریہ خود دستوری اتھارٹی ہیں لیکن قانون کا ماہر کون ہے سپریم کورٹ یا نائب صدر جمہوریہ؟ انہوں نے مزید کہا کہ دستور واضح طور پر کہتا ہے کہ اگر کوئی یہ محسوس کرتا ہے کہ کوئی قانون دستور کے جذبہ یا اس کی دفعات سے متضاد ہو تو اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
وقف ترمیمی ایکٹ کے بارے میں سپریم کورٹ کے عبوری فیصلہ کے بارے میں سندیپ دکشت نے کہا کہ وہ حتمیٰ فیصلہ کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ لہٰذا ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ لوگوں نے اپنی رائے پیش کردی ہے اور اس پر کچھ مباحث بھی ہوئے ہوں گے لیکن میرے پا س تفصیلات نہیں ہیں۔ مجھے امید ہے کے سپریم کورٹ دستور کے مطابق فیصلہ کرے گا۔