کشمیر میں چلہ کلان کی آمد، سری نگر میں دسمبر کی ایک صدی کے دوران تیسری سرد ترین رات ریکارڈ
کپوارہ میں اب تک سب کم درجہ حرارت 31 دسمبر 1986 کو منفی9.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سری نگر: شہنشاہ زمستان چالیس روزہ ‘چلہ کلان’ نے اپنے اقتدار کا آغاز ریکارڈ توڑ سردیوں سے کرتے ہوئے جہاں اہلیان وادی کو رات بھر ٹھٹھرتی سردیوں سے دو چار کر دیا وہیں گھروں میں نصب نلوں کو بھی منجمد کرکے لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔
ماہر موسمیات فیضان عارف کے مطابق سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی8.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ 133 برسوں میں سری نگر میں ماہ دسمبر میں ریکارڈ ہونے والا تیسرا کم ترین درجہ حرارت ہے۔
سری نگر میں سال 1974 کے ماہ دسمبر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی10.3 ڈگری سینٹی گریڈ اور 13 دسمبر سال 1964 کو شبانہ درجہ حرارت منفی12.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ شب کا درجہ حرارت سری نگر میں سال 1891 سے ریکارڈ ہونے والا تیسرا کم ترین درجہ حرارت ہے۔
سر حدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی7.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے جو اس ضلع میں سال 1998 سے ریکارڈ ہونے والا کم ترین درجہ حرارت ہے۔
کپوارہ میں اب تک سب کم درجہ حرارت 31 دسمبر 1986 کو منفی9.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع وادی کے سرد ترین مقامات رہے ہیں جہاں شبانہ درجہ حرارت بالترتیب منفی10.5 ڈگری سینٹی گریڈ، منفی10.4 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی10.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی6.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی6.2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی8.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
وسطی کشمیر میں واقع سیاحتی مقام سونہ مرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی8.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع میں شبانہ درجہ حرارت بالترتیب منفی8.3 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی7.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی6.2 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی7.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی12.5 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی14.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
دریں اثنا وادی کے قرب وجوار میں جب لوگ ہفرتے کی صبح نیدن سے اٹھے تو جہاں گھروں میں نصب پانی کے نل جم گئے تھے وہیں جھیل ڈل سمیت آبائی ذخائر بھی منجمد تھے جس کی وجہ سے لوگوں کو صبح کے وقت پانی کی شدید قلت سے دو چار ہونا پڑا۔
محکمہ موسمیات نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ وادی میں اگلے ایک دو دنوں کے دوران شبانہ درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ درج ہو سکتا ہے جبکہ اس کے بعد 26 دسمبر تک ایک بار ھر 2 سے 3 ڈگری کی گراوٹ ریکارڈ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہم گزرگاہوں اور اونچی جگہوں کی سڑکوں پر درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے درج ہونے اور برفانی حالات کے پیش نظر، سیاحوں/ مسافروں کو انتظامیہ کی طرف سے جاری ٹریفک ایڈوائزری پر عمل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان کے مطابق وادی میں 21 اور 22 دسمبر کو موسم مجموعی طور ر ابر آلود رہ سکتا ہے اور اس دوراب 21 دسمبر کی شام کو بعض پہاڑی علاقوں میں ہلکی برف باری متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں 22 سے 26 دسمبر تک وادی میں موسم عام طور پر خشک رہنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں 27 اور 28 دسمبر کو پہاڑی علاقوں میں ہلکی بارشوں یا برف باری متوقع ہے جس کا سلسلہ 27 دسمبر کے دوہر سے شروع ہو کر 28 دسمبر کے سہہ ہر تک جاری رہ سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چلہ کلان جو ’شہنشہاہ زمستان‘ کے نام سے بھی وادی کے قرب وجوار میں مشہور ہے،21 دسمبر سے شروع ہو کر 31 جنوری کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔