ہندوستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم، 2 کروڑ آدھار کارڈز ڈیلیٹ، آخر کیوں؟
یہ بھارت کی تاریخ میں سب سے بڑی شناختی صفائی مہم ہے، جس کا مقصد فراڈ، جعلی بینیفٹ لینے والوں اور سرکاری اسکیموں میں ہونے والے گھپلوں کو روکنا ہے۔
UIDAI نے ایک بڑی کارروائی میں 2 کروڑ آدھار کارڈ منسوخ کر دیے جو اُن افراد کے تھے جو وفات پا چکے تھے۔ یہ بھارت کی تاریخ میں سب سے بڑی شناختی صفائی مہم ہے، جس کا مقصد فراڈ، جعلی بینیفٹ لینے والوں اور سرکاری اسکیموں میں ہونے والے گھپلوں کو روکنا ہے۔
Table of Contents
یہ کارڈ عام طور پر گھوسٹ آدھار کہلاتے ہیں — یعنی وہ شناختیں جو مرنے کے بعد بھی سسٹم میں فعال رہتی ہیں اور جنہیں فراڈ کرنے والے غلط استعمال کرتے ہیں۔
کیوں کیے گئے 2 کروڑ آدھار کارڈ غیر فعال؟
UIDAI کے مطابق یہ قدم اس لیے ضروری تھا تاکہ:
- جعلی پنشن لینے والوں کو روکا جا سکے
- مردہ افراد کے نام پر راشن اور سبسڈی نہ لی جا سکے
- بینک اکاؤنٹس اور لؤنز میں فیک آدھار استعمال نہ ہو
- DBT (ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر) اسکیموں میں شفافیت لائی جا سکے
حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان صرف اس لیے ہوتا تھا کہ مرنے والوں کے آدھار نمبرز اب بھی سسٹم میں فعال تھے۔
UIDAI نے یہ نمبرز کیسے چیک کیے؟
اس بار ڈیٹا کی جانچ روایتی طریقے سے نہیں بلکہ خودکار سسٹمز سے کی گئی۔
UIDAI نے بہت سے سرکاری ریکارڈز کو آپس میں ملا کر ڈیٹا چیک کیا، جیسے:
- رجسٹرار جنرل آف انڈیا (RGI) کا ڈیتھ رجسٹری ڈیٹا
- ریاستوں کا CRS (سول رجسٹریشن سسٹم)
- راشن کارڈ (PDS) کے کینسلیشن ریکارڈ
- بوڑھاپا پنشن (NSAP) کے ریکارڈ
- مختلف مرکزی محکموں کے ڈیٹا
اگر کوئی زندہ شخص غلطی سے ڈیسیزڈ لسٹ میں آ گیا ہے تو وہ اپنی شناختی دستاویزات کے ساتھ دوبارہ آدھار ایکٹیویٹ کرا سکتا ہے۔
غلطی نہیں، یہ مستقل منسوخی ہے
UIDAI نے اس بات کی تصدیق کی کہ:
- ایک بار آدھار منسوخ ہو جائے تو وہ کبھی دوبارہ جاری نہیں ہوتا
- وہ نمبر کسی نئے پیدا ہونے والے بچے کو بھی دوبارہ نہیں دیا جاتا
- فراڈ کرنے والے افراد اسے لؤن، بینک کھاتے، پنشن یا ITR کے لیے استعمال نہیں کر سکتے
اس سے بھارت کا آدھار ڈیٹا مزید محفوظ اور صاف رہتا ہے۔
یہ بڑی مہم کیسے آگے بڑھی؟
یہ مہم 2024 میں شروع ہوئی اور تیزی سے آگے بڑھی:
- جولائی 2025 تک: 1.17 کروڑ
- ستمبر 2025 تک: 1.4 کروڑ
- نومبر 2025 کے آخر تک: 2 کروڑ آدھار نمبرز منسوخ
اگلے مرحلے میں:
- بینکوں
- انشورنس کمپنیوں
- میوچل فنڈز
کو بھی ڈیتھ ڈیٹا سے خودکار طریقے سے جوڑنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
گھر بیٹھے ”ڈیتھ ریپورٹنگ“ کا آسان طریقہ
جون 2025 میں UIDAI نے ایک نیا فیچر شروع کیا جس سے اہل خانہ گھر بیٹھے کسی عزیز کے انتقال کی رپورٹ کر سکتے ہیں۔
myAadhaar پورٹل سے 5 منٹ میں ریپورٹ:
- myaadhaar.uidai.gov.in پر جائیں
- Report Death of Family Member پر کلک کریں
- آدھار نمبر + ڈیتھ رجسٹریشن نمبر درج کریں
- اپنی آدھار OTP سے تصدیق کریں
- جمع کریں — UIDAI ویریفائی کرے گا
یہ قدم کسی بھی ممکنہ فراڈ کو روکنے میں بہت مددگار ہے۔
یہ قدم ملک کے لیے کیوں اہم ہے؟
اس فیصلے سے حکومت سالانہ:
- جعلی پنشن
- فیک راشن
- سبسڈی فراڈ
جیسے بہت سے نقصانات سے بچ سکتی ہے۔
چونکہ 99% سرکاری اسکیمیں آدھار سے جڑی ہیں، اس لیے ڈیٹا کو صاف رکھنا بہت ضروری ہو چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر بحث — عوام کے خدشات اور تعریفیں
#GhostAadhaar اور #AadhaarCleanup جیسے ہیش ٹیگز ملک بھر میں ٹرینڈ کرتے رہے۔
لوگوں نے اپنے تجربات بھی شیئر کیے کہ کس طرح مرنے والے رشتے داروں کے آدھار نمبرز کا غلط استعمال ہوا۔
کئی لوگوں نے یہ بھی کہا کہ:
- دیہی علاقوں میں اب بھی آگاہی کم ہے
- بزرگ افراد کو پورٹل چلانے میں مسئلہ ہوتا ہے
- مزید ہیلپ لائن اور آف لائن سہولتیں شروع ہونی چاہئیں
UIDAI کی جانب سے 2 کروڑ گھوسٹ آدھار نمبرز کی منسوخی بھارت کے ڈیجیٹل نظام کو مضبوط بنانے کی ایک تاریخی کوشش ہے۔
اس بڑے اقدام سے:
- دھوکے بازیاں رکیں گی
- سرکاری فائدے صحیح لوگوں تک پہنچیں گے
- آدھار ڈیٹا پہلے سے زیادہ درست اور محفوظ رہے گا
یہ بھارت کی سب سے بڑی شناختی صفائی مہم ہے — اور اس کا براہ راست فائدہ عام شہریوں کو ہوگا۔