شاہین کو کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں تھا:معین خان
پاکستان کرکٹ کی حالت کچھ عرصے سے خاص نہیں رہی۔ گزشتہ سال ونڈے ورلڈکپ میں لیگ مرحلے سے باہر ہونے کے بعد اس سال بھی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیگ مرحلے سے باہر ہوگئی تھی۔
لاہور: پاکستان کرکٹ کی حالت کچھ عرصے سے خاص نہیں رہی۔ گزشتہ سال ونڈے ورلڈکپ میں لیگ مرحلے سے باہر ہونے کے بعد اس سال بھی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیگ مرحلے سے باہر ہوگئی تھی۔
گزشتہ ایک سال میں ٹیم میں کئی بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ ان میں پی سی بی کے چیئرمین سے لے کر کپتان تک شامل ہیں۔ بابراعظم نے گزشتہ سال ونڈے ورلڈ کپ میں ٹیم کی خراب کارکردگی کے بعد تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اس کے بعد شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی اور شان مسعود کو ٹسٹ کپتان بنادیا گیا۔ تاہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے عین قبل شاہین سے ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھین کر دوبارہ بابر کو سونپ دی گئی۔ اس پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ اب اس معاملہ پر ٹیم کے سابق کپتان معین خان جوکہ 1992 کا ورلڈکپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے، نے بیان دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شاہین کو کپتانی سے ہٹانا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا غلط فیصلہ تھا۔ کپتانی سے محروم ہونے سے قبل شاہینوں کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز 4-1 سے ہارگئی تھی۔ پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز معین خان نے کہا کہ شاہین کو ٹی ٹوئنٹی کپتان کے عہدے سے ہٹانا ناانصافی ہے۔ اسے مزید وقت دینا چاہیے تھا۔
معین نے کرکٹ پاکستان سے کہاکہ شاہین آفریدی میں ٹیم کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہے اور دیگر کھلاڑی بھی انہیں بہت پسند کرتے ہیں۔ وہ ٹی ٹوئنٹی میں کپتانی کیلئے بہترین انتخاب ہیں۔ وائٹ بال کرکٹ میں مجھے نہیں لگتاکہ کوئی اور اس کردار کیلئے موزوں ہے۔ انہیں کپتانی سے ہٹانا ناانصافی تھی۔ وہ ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور جب سے انہیں کپتانی سے ہٹایا گیاہے میں نے ان کی کارکردگی میں کچھ کمی دیکھی ہے۔
اگر آپ کھلاڑیوں کو اعتماد نہیں دیں گے تو آپ اچھی کارکردگی کی توقع کیسے کرسکتے ہیں۔ انہیں بطور کپتان کچھ وقت دینا چاہیے تھا۔ کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیاگیاکہ بابراعظم کی جگہ محمد رضوان پاکستان کے وائٹ بال فارمیٹ کے کپتان بن سکتے ہیں۔
اس کا جواب دیتے ہوئے معین نے کہاکہ کرکٹ کے تمام فارمیٹس کیلئے ایک ہی کپتان کا تقرر کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے حصول کیلئے کسی بھی کھلاڑی کا تمام فارمیٹس میں پرفارم کرنا ضروری ہے۔ جو بھی کپتان بنے اس کے پاس طویل عرصہ تک ذمہ داری ہونی چاہیے۔
محمد رضوان کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں ہے۔ ان کے خلاف کوئی بھی تنقید ان کی عمر کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ معین خان نے کہاکہ اس بات پر بھی غور کرنا ضروری ہے کہ اگر قیادت دی جائے تو وہ کب تک ٹیم کی نمائندگی کرسکتا ہے۔
محمد رضوان کچھ عرصہ کیلئے کپتان ہوسکتے ہیں لیکن مستقبل میں کپتانی سنبھالنے کیلئے آپ کو ایک نوجوان کرکٹر کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اکثر کپتان مقرر کرتے ہیں لیکن مناسب نائب کپتان تیار کرنے میں ناکام رہتے ہیں