حیدرآباد
ٹرینڈنگ

وقف ترمیمی بل پر مشترکہ کمیٹی کا حیدرآباد اجلاس ہنگامہ خیز رہا

وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کے ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی کا حیدرآباد اجلاس بہت ہنگامی اور تند رہا جس میں گرماگرم مباحث ہوئے جب کہ اجلاس کے باہر نعرے بازی کا بھی واقعہ پیش آیا۔ بی جے پی کے حامی ا رکان نے اجلاس میں مدعو کئے جانے میں تاخیر کے مسئلہ پر نعرہ بازی کی اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے۔

حیدرآباد(منصف نیوز ڈیسک)وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کے ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی کا حیدرآباد اجلاس بہت ہنگامی اور تند رہا جس میں گرماگرم مباحث ہوئے جب کہ اجلاس کے باہر نعرے بازی کا بھی واقعہ پیش آیا۔ بی جے پی کے حامی ا رکان نے اجلاس میں مدعو کئے جانے میں تاخیر کے مسئلہ پر نعرہ بازی کی اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے۔

متعلقہ خبریں
مولانا عاقلؒ: حق گوئی اور بے باکی کی مثال
سریوانی ڈگری کالج میں کامیاب طلبہ کے لیے گریجویشن تقریب کا انعقاد
محترمہ احمدی بیگم کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ
محترمہ رفعیہ سلطانہ کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ سے نوازا گیا
محترمہ عشرت سلطانہ کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ

اجلاس میں مدعو کئے جانے کے لئے باہر منتظر بل کے حامیوں او رمخالفین کے مابین بھی بحث و تکرار کے مناظر دیکھے گئے۔ ہوٹل تاج کرشنا میں منعقدہ اجلاس میں صدرنشین مشترکہ کمیٹی جناب جگدمبیکا پال کے علاوہ صدر مجلس و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے سربراہ جناب جگدمبیکا پال نے کہا کہ ہم چھتیس گڑھ اورآندھرا پردیش کے وقف بورڈس کے نمائندہ وفد سے تبادلہ ئ خیال کیا۔مباحث میں مختلف شہروں کے 42 تنظیموں کے شراکت داروں نے حصہ لیا۔ حیدرآباد کا اجلاس بہت سے اعتبارات سے مختلف رہا۔

ہفتہ کے دن حیدرآباد میں منعقدہ اجلاس میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لوگوں کو مذکورہ بل پر اپنی آراء پیش کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔ مشیر حکومت جناب محمد علی شبیر کی قیادت میں حکومت تلنگانہ کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی اور مشترکہ کمیٹی کے ارکان کا خیرمقدم کیا اور بل پر تبادلہ خیال کیا۔ صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ جناب محمد عظمت اللہ حسینی نے بھی ارکان کمیٹی سے ملاقات کی۔

اس اجلاس میں نہ صرف حکومت تلنگانہ کی جانب سے بل کی مخالفت میں نمائندگی کی گئی بلکہ این ڈی اے میں شامل تلگو دیشم پارٹی کی زیر اقتدار آندھرا پردیش کے وقف بورڈ کی جانب سے بل کی مخالفت میں دلائل پیش کئے گئے۔ آندھرا پردیش وقف بورڈ کے بل کی مخالفت میں پیش ہونے پر کمیٹی کے ارکان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

والیان درگاہ جنہیں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی باگ ڈور سنبھالنے والوں کی جانب سے یہ باور کروایا گیا تھا کہ کونسل کی ایماء پر نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے درگاہوں اور والیان درگاہ کی فلاح و بہبود کے لئے ایک علیحدہ ’درگاہ بورڈ‘ قائم کیا جانے والا ہے‘ ابتداء میں بل کی تائید میں تھے مگر ان میں سے بڑی درگاہوں اور بڑے سلاسل تصوف کے موجودہ سربراہوں کی قابل لحاظ تعداد نے اس فریب سے نکل کر بل کی مخالفت میں مشترکہ کمیٹی سے نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا۔ان حضرات نے کل ہند انجمن صوفی سجادگان کے بانر تلے ملک کے مختلف مقامات سے حیدرآباد پہنچ کر بل کی مخالفت میں مشترکہ کمیٹی کے روبرو اپنا مؤقف پیش کیا اور ایک تحریری محضر بھی حوالے کیا۔

بل کی تائید میں جہاں بی جے پی اور اس کی ہمنواء تنظیموں کے نمائندے پیش ہوئے وہیں آل انڈیا مسلم محاذ‘ تلنگانہ نے بھی نمائندگی کی۔ آندھرا پردیش وقف بورڈ کی جانب سے جناب شفیق الزماں سابق اسپیشل چیف سکریٹری نے کمیٹی کے روبرو مؤقف پیش کیا۔ بھارت راشٹرا سمیتی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ جناب محمود علی‘ جناب محمد سلیم سابق صدرنشین وقف بورڈ و سابق ایم ایل سی اور جناب مسیح اللہ خان سابق صدرنشین وقف بورڈ نے نمائندگی کرتے ہوئے بل کے استرداد کے حق میں اپنی پارٹی کا مؤقف پیش کیا۔

کمیٹی حیدرآباد کے بعد بنگلورو اور چینائی میں بھی اپنا اجلاس منعقد کرے گی۔مودی حکومت نے 8 /اگست کو لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کیا تھا تاہم گرما گرم مباحث کے بعد حکومت نے بل کا جائزہ لینے اور رپورٹ پیش کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کو اپنی رپورٹ‘ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس کے پہلے ہفتہ کے آخری دن پیش کرنا ہوگا۔

صوفی سجادگان کے قائدین حضرت عبدالغنی محمد عطیف میاں سجادہ نشین خانقاہ قادریہ بدایوں، یو پی، حضرت افضال محمد فاروقی صفوی خانقاہ صفویۃ اُناؤ، یو پی، حضرت سید غلام افضل بیابانی رفاعی القادری المعروف خسرو پاشاہ سجادہ نشین بارگاہ افضلیہ قاضی پیٹ و صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی، حضرت خواجہ فرید احمد نظامی سجادہ نشین حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءؒ، دہلی، حضرت شاہ عمار احمد احمدی نیر میاں سجادہ نشین بارگاہ شیخ العالم ؒ ردولی، حضرت سید شاہ شمیم الدین منعمی سجادہ نشین خانقاہ منعمیہ پٹنہ، بہار،

حضرت نوازش محمد فاروقی صفوی سجادہ نشین خانقاہ صفویۃ اُناؤ، یو پی، حضرت سید محمد یداللہ حسینی نظام بابا جانشین سجادہ نشین روضہئ خورد گلبرگہ شریف اور حضرت سید مسیح الدن چشتی خانقاہ چشتیہ بہار نے جمعہ کی شب حیدرآباد میں مخصوص اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انجمن میں ایسی خانقاہوں کے سربراہ نمائندگی کرتے ہیں جو مختلف سلاسل کے بھارت میں ماخذ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پایا کہ موجودہ قانون وقف میں ترامیم کے لئے حکومت نے عجلت کا مظاہرہ کیا ہے اور جو ترامیم پیش کی گئی ہیں وہ کسی بھی اعتبار سے اوقاف کے تحفظ، متولیوں کے حقوق کے تحفظ اور اوقافی املاک کے بہتر استعمال کے لئے موزوں قرار نہیں دی جاسکتیں۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ قانون وقف میں جو ترامیم پیش کی گئی ہیں اس کو ہم مضرت رساں مانتے ہیں اسی لئے ہم نے اپنی یہ ذمہ داری محسوس کی کہ اس بل کے نقائص اور خامیوں کے بارے میں مشترکہ کمیٹی کے روبرو اپنا موقف مدلل انداز میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل عمومی اعتبار سے مضرت رساں نہیں ہوتا تو ہم اپنی خانقاہوں سے باہر نہیں نکلتے۔

a3w
a3w