دہلی

مسلم عبادت گاہوں کی اراضی حکومت کے قبضہ میں رہے گی

حکومت گجرات نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ کو جانکاری دی کہ گرسومناتھ میں جس اراضی پر مسلمانوں کی مبینہ غیرقانونی تعمیرات ڈھائی گئی ہیں وہ اراضی حکومت کے پاس رہے گی اور کسی تیسرے فریق کو الاٹ نہیں کی جائے گی۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) حکومت گجرات نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ کو جانکاری دی کہ گرسومناتھ میں جس اراضی پر مسلمانوں کی مبینہ غیرقانونی تعمیرات ڈھائی گئی ہیں وہ اراضی حکومت کے پاس رہے گی اور کسی تیسرے فریق کو الاٹ نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں
گودھرا ٹرین آتشزنی کیس، ضمانت درخواستوں کی آج سماعت

جسٹس بی آرگوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پرمشتمل بنچ نے سالیسیٹرجنرل تشارمہتا کی بات کا نوٹ لیا جو حکومت گجرات کی طرف سے پیش ہوئے۔ عدالت نے جوں کا توں موقف برقراررکھنے کا کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا۔ مسلم فریق کے وکلاء نے ایسی گزارش کی تھی۔

بنچ نے کہا کہ سالیسیٹرجنرل کہہ چکے ہیں کہ اگلے احکامات تک اراضی حکومت کی تحویل میں رہے گی اور کسی تیسرے فریق کو الاٹ نہیں کی جائے گی۔ اس لحاظ سے ہم‘ کوئی عبوری حکم جاری کرناضروری نہیں سمجھتے۔بنچ گجرات ہائی کورٹ کے احکام کے خلاف درخواست کی سماعت کررہی تھی۔

گجرات ہائی کورٹ نے مسلم عبادتگاہیں ڈھائے جانے کے معاملہ میں جوں کا توں موقف برقراررکھنے کاحکم دینے سے انکارکردیاتھا۔ سپریم کورٹ گجرات کے حکام کے خلاف تحقیرعدالت کی ایک درخواست کی بھی سماعت کررہی ہے۔ اس درخواست میں الزام عائد کیاکہ عبوری حکم التواء کے باوجود حکام نے رہائشی مکانات اور عبادتگاہیں ڈھادیں۔

اس درخواست میں کہاگیاکہ سپریم کورٹ کے 17 ستمبر کے حکم کی مبینہ خلاف ورزی پر گجرات کے حکام کے خلاف تحقیرعدالت کاروائی شروع کی جائے۔ سپریم کورٹ نے اس وقت املاک ڈھانے پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کردی تھی کہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی نہ ہو۔ اس درخواست کی سماعت 11نومبر کو ہوگی۔

شروع میں سینئر وکیل کپل سبل نے جوناگڑھ کی اولیائے دین کمیٹی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص فرقہ کی عمارتیں ڈھادی گئیں لیکن سرکاری اراضی پر بنے مندروں کو چھوڑدیاگیا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ محفوظ عمارتیں اس بنیاد پر ڈھادی گئیں کہ وہ بحیرہئ عرب کے قریب واقع ہیں۔

سالیسیٹرجنرل نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ صرف ان اسٹرکچرس کو ڈھایاگیا جو سرکاری اراضی پر بنے تھے۔ پروٹیکٹیڈ تعمیرات کو نہیں ڈھایاگیا۔ بنچ نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دینے سے انکارکردیا اور تیقن دیاکہ وہ بحالی کا حکم بھی دے سکتی ہے۔

سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے ایک اور درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دعویٰ کیاکہ وقف اراضی پر بنی تعمیرات کو نشانہ بنایاگیا۔ انہوں نے اپنے موکل کی طرف سے اندیشہ ظاہرکیاکہ حکومت اراضی تیسرے فریق کو الاٹ کرسکتی ہے۔ انہوں نے جوں کا توں موقف برقراررکھنے کا حکم جاری کرنے کی گزارش کی۔ بنچ نے کہا کہ اگلی تاریخ تک حکومت کے قبضہ میں اراضی رہنے دیجئیے۔