حیدرآباد

اہل باطل ہمیشہ سے پیغام حق کو پہچانے سے روکتے رہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اہل باطل ہمیشہ سے اہل حق کو دھمکاتے رہے ہیں اور ان کو پیغام حق پہچانے سے روکتے رہے۔

حیدرآباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اہل باطل ہمیشہ سے اہل حق کو دھمکاتے رہے ہیں اور ان کو پیغام حق پہچانے سے روکتے رہے۔ اللہ تعالی تمام معلومات کا عالم ہے اور تمام ممکنات پر قادر ہے، وہ اپنے بندوں کی تمام ضروریات کو پورا کرنے پر قادر ہے، وہ ان سے تمام نقصان دو چیزوں کے دور کرنے اور تمام راحت کے امور پہنچانے پر غالب قدرت رکھتا ہے، سو وہ اپنے بندوں کے لیے کافی ہے سو اس کے بندہ کو اس کے غیر سے ڈرانا اور دھم کان محض باطل ہے ۔

متعلقہ خبریں
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے
علماء اور اسلاف کی جہد و جہد اور قربانیوں کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے: حافظ پیر شبیر احمد
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد

الیس الله بکاف عبده ويخوفونك بالذين من دونه ومن يضلل الله فما له من هاد. ترجمہ: کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے، یہ لوگ آپ کو اللہ کے سواد وسرے (معبودوں ) سے ڈرا رہے ہیں اور جس کو اللہ گمراہی پر چھوڑ دے اس کے لیے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے کیا اللہ اپنے بندہ کے لیے کافی نہیں ہے، یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا دوسرے ( معبودوں ) سے ڈرا رہے ہیں اور جس کو اللہ گمراہی پر چھوڑ دے اس کے لیے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے اور جس کو اللہ ہدایت عطا فرمائے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے، کیا اللہ غالب منتقم نہیں ہے؟

سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوپر کی آیت میں قرآت میں "عبده” کی جگہ ” عبادہ ہے، اس کا معنی ہے: کیا اللہ اپنے بندوں کے لیے کافی نہیں ہے؟ یعنی ضرور کافی ہے، اس نے حضرت نوح علیہ السلام کے مخالفین کو غرق کر دیا اور ان کو مخالفین سے نجات دی ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر نمرود کی بھڑ کائی ہوئی آگ کو گلزار کر دیا، حضرت یونس (علیہ السلام) کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا ، حضرت یوسف ( علیہ السلام ) کو ان کے بھائیوں کے مظالم سے نجات دی، حضرت موسیٰ (علیہ السلام ) اور بنو اسرائیل کو فرعون کے جبر اور استبداد سے بچایا تو گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : سواے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )! مخالفین اور دشمنوں سے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ اس طرح کافی ہے جس طرح آپ سے پہلے رسولوں کے لیے اللہ تعالیٰ کافی تھا۔

 اس آیت کی ایک تفسیر یہ کی گئی ہے کہ ہر نبی کی کا فرقوم نے اپنے نبی کی تکذیب کی اور ان کو دھمکیاں دیں اور اللہ تعالی نے اس نبی کو اس قوم کے ضرر سے محفوظ رکھا۔

 پس مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے نبی سیدنا محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اتباع میں اپنے تمام معاملات اور تمام افعال اور احوال میں صرف اللہ تعالیٰ کو کافی سمجھیں تو ان کی ہم مہم میں اللہ تعالی ان کو کافی ہوگا ، حدیث میں ہے: حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) یہ فرماتے تھے کہ جس شخص نے اپنے تمام تفکرات کو صرف ایک فکر بنا دیا اور وہ فکر آخرت ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو دنیا کے تفکرات سے کافی ہوگا اور جو شخص دنیا کے احوال کے تفکرات میں منہمک رہا تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی کہ وہ کسی وادی میں ہلاک ہو رہا ہے۔ حدیث شریف میں ہے اللہ کو یاد کر وہ تیری حفاظت کرے گا ۔

اللہ کو یادرکھ تو اسے ہر وقت اپنے پاس پائے گا۔ آسانی کے وقت رب کی نعمتوں کا شکر گذار رو کشتی کے وقت وہ تیرے کام آئے گا ۔ جب کچھ مانگ تو اللہ ہی سے مانگ اور جب مدد طلب کر تو اس سے مدد طلب کر یقین رکھ کر اگر تمام دنیا مل کر تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے اور اللہ کا ارادہ نہ ہو تو وہ سب تجھے ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور سب جمع ہو کر تجھے کوئی نفع پہنچانا چاہیں جو اللہ نے مقدر میں نہ لکھا ہو تو ہرگزنہیں پہنچا سکتا۔ صحیفے خشک ہو چکے قلمیں اٹھالی گئیں

۔ یقین اور شکر کے ساتھ نیکیوں میں مشغول رہا کر تکلیفوں میں صبر کرنے پر بڑی نیکیاں ملتی ہیں ۔ مد د صبر کے ساتھ ہے۔ غم و رنج کے ساتھ ہی خوشی اور فراخی ہے۔ ہرختی اپنے اندر آسانی کو لیے ہوئے ۔ اللہتعالی ہم کو یہ علم او علم کی توفیق عطافرمائیں۔ آمین۔