جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ5سال سے تکلیف اور پریشانیوں کے سوا کچھ نہیں ملا: عمر عبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ ”جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ5سال سے تکلیف اور پریشانیوں کے سوا اور کچھ نہیں ملا۔ ہم نے بھی یہاں 6سال حکومت کی لیکن لوگوں کو کبھی نہیں ستایا۔
سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ بجلی، پانی ، سڑک اور تعمیر و ترقی کی بات تو سبھی سیاسی جماعتیں کرتی ہیں لیکن نیشنل کانفرنس اور دیگر سیاسی جماعتوں میں یہی فرق ہے کہ جب ہم بات کرتے ہیں تو ہم بجلی، پانی، سڑک اور تعمیر و ترقی کیساتھ ساتھ عزت، وقار، پہنچان، انفرادیت اور اجتماعیت کی بات کرتے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے ڈاک بنگلہ بانڈی پورہ میں پارٹی کے پُروقار یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ”جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ5سال سے تکلیف اور پریشانیوں کے سوا اور کچھ نہیں ملا۔
ہم نے بھی یہاں 6سال حکومت کی لیکن لوگوں کو کبھی نہیں ستایا۔ ہمارے وقت میں بھی بجلی جاتی تھی لیکن ہم نے اضافی بجلی فیس سے لوگوں کو تنگ نہیں کیا۔ آج کل صرف بجلی غائب نہیں بلکہ کئی گنا مہنگی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے بتایا گیا کہ میٹر لگاﺅ 24گھنٹے بجلی فراہم ہوگی، پھر ڈیجیٹل میٹر لایا گیا اور ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے تھے کہ اب سمارٹ میٹر لگائے جارہے ہیں اور یہ ظالم سمارٹ میٹر ایسا ہے کہ اس میں پہلے ہی پیسہ ادا کرنا پڑتا ہے ، اس کے بعد بجلی آئے گی بھی یا نہیں، اُس کی کوئی گارنٹی نہیں۔ ایسے ہی پانی کہیں نہیں لیکن پانی کے فیس میں بے تحاشہ اضافہ جاری ہے۔
راشن کوٹا میں کمی سے بھی لوگ پریشانِ حال ہیں جبکہ سڑکوں کی حالت بھی غیر۔ آخر کار ہم حکمرانوں سے پوچھنے کیلئے مجبور ہوجاتے ہیں کہ گذشتہ5برسوں میں آپ نے کیا کیا؟“
موقعہ پرست اور سازشی عناصر سے عوام کو ہوشیار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جو سابق وزرائے اعلیٰ، سابق وزراءاور سابق ایم ایل اے حضرات 5اگست2019 کے بعد کھلے عام گھوم رہے تھے، اُن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے،یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 2019میں جموں و کشمیر کا سودا کیا اور مستقبل میں ضرورت پڑی تو یہ عناصر پھر آپ کا سودا کرنے سے گریز نہیں کریں گے، کیونکہ یہ ان کی فطرت اور عادت ہے۔یہ لوگ قومی مفاد کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں
ان کو صرف اپنا لئے بنگلہ، گاڑی اور سیکورٹی چاہئے۔یہ وہی لوگ ہیں جو 2019میں کھلے عام گھوم رہے تھے جبکہ ہم زیر حراست جیلوں میں تھے اور باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔یہی لوگ تھے جو فائیو سٹار ہوٹلوں میں ٹائی اور کوٹ پہن کر جموںوکشمیر کا سودا کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد جن لوگوں کی سیکورٹی کم کی گئی اور جن لوگوں کی بڑھائی دی گئی ، عوام کیلئے اُن میں فرق کرنا ہوگا۔آج کل سیکورٹی خطرے کی بنیاد پر نہیں ملتی ہے بلکہ اس بنیاد پر دی جارہی ہے کہ بی جے پی کیساتھ آپ کا رشتہ کتنا مضبوط ہے۔
جتنی زیادہ آپ بی جے پی کیساتھ دوستی کریں گے اتنی زیادہ آپ کو سیکورٹی اور گاڑیوں ملیں گی۔2019کے بعد جو لوگ آپ کو پانچ چھ اضافی گاڑیاں لیتے ہوئے گھومتے نظر آرہے ہیں، آپ خود سمجھ لیں کہ یہی وہ لوگ ہیں جو 5اگست2019سے پہلے نئی دلی میں بھاجپا کیساتھ سمجھوتہ کرکے آئے تھے۔
دفعہ370کی بحالی کی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں زرعی اصلاحات کے ذریعے 80فیصد لوگوں کو زمینوں پر مالکانہ حقوق اسی لئے نصیب ہوئے کیونکہ یہاں دفعہ370تھا۔
اسی دفعہ کے طفیل شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے یہاں کے عوام کو اُس وقت سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی سطح تک مفت تعلیم کا حق دیا تھا جب ملک میں ایسا کوئی تصور ہی نہیں تھا۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے ہمارے دشمنوں کو دفعہ370ہضم نہیںہوتا تھا اور وہ روز اول سے ہی اس کو مٹانے کی سازشیں کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کمزور ہوئی اور دفعہ370پر دشمنوں کا وار کامیاب ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پارٹی کنونشنوں کا انعقاد کررہے ہیں، پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کررہے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں نیشنل کانفرنس جتنی مضبوط ہوگی اُتنا ہی ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے لڑ سکتے ہیں۔
اس لئے ضروری ہے کہ ہم پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور جو لوگ پارٹی کو اندر یا باہر سے کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں اُن کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔