حیدرآباد

موسیٰ ندی کے مکینوں کا احتجاج کامیاب، حکومت نے گھروں پر نشان لگانے کا عمل روک دیا

حائیڈرا اور میونسپل حکام نے میڈیا کو یقین دہانی کرائی کہ کسی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور نہیں کیا جائے گا، اور صرف ان افراد کے ساتھ انصاف کیا جائے گا جنہیں ڈبل بیڈ روم مکانات فراہم کیے جائیں گے۔

حیدرآباد: کانگریس حکومت کے خلاف عوامی احتجاج نے صورتحال کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے نتیجہ میں "آپریشن موسیٰ” کے تحت غیر قانونی مکانات پر بلڈوزر چلانے کا عمل روک دیا گیا ہے۔ گزشتہ تین دن سے موسیٰ ندی کے قریب رہائشیوں کے شدید احتجاج اور دھرنوں کے باعث ریڈ مارکنگ کا عمل معطل کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
رود موسیٰ کے متاثرین کے ساتھ انصاف ہوگا، وزیر پونم پربھاکر کی یقین دہانی
چیف منسٹر ریونت ریڈی بدمعاش بی جے پی ایم پی ای راجندر کا الزام
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
ودھان سودھا میں پاکستان زندہ باد کے نعروں کی این آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ
اقلیتی بہبود کیلئے2,262 کروڑ مختص

حائیڈرا، ریونیو اور پولیس حکام نے جب عوامی مخالفت اور حالات کی سنگینی کو دیکھا تو حکومت کے رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ ان حالات میں مکانات کو مسمار کرنا ممکن نہیں ہے۔ حکام نے خبردار کیا کہ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو جو بلڈوزر لائے جا چکے ہیں، انہیں واپس بھیجنا پڑے گا۔

حکومت نے عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر ایک اور حکمت عملی اپنائی اور یہ اعلان کیا کہ مکانات تب ہی منہدم کیے جائیں گے جب متاثرہ مکینوں کو راضی کیا جائے گا اور انہیں متبادل رہائش فراہم کی جائے گی۔

حائیڈرا اور میونسپل حکام نے میڈیا کو یقین دہانی کرائی کہ کسی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور نہیں کیا جائے گا، اور صرف ان افراد کے ساتھ انصاف کیا جائے گا جنہیں ڈبل بیڈ روم مکانات فراہم کیے جائیں گے۔

پہلے حائیڈرا کے حکام سخت موقف اپناتے ہوئے مکانات کے انہدام کا اعلان کر رہے تھے، لیکن اب وہ عوامی مزاحمت کے بعد نرمی دکھا رہے ہیں۔ موسیٰ ندی کے کنارے مکینوں کو ان کے گھروں پر سرخ نشان لگا کر خبردار کیا جا رہا تھا کہ ان کے مکانات جلد مسمار کر دیے جائیں گے۔ تاہم عوامی احتجاج اور پولیس کے سخت اقدامات نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا۔

موسیٰ ندی کے مکینوں کی شدید مزاحمت اور مسلسل احتجاج کے باعث سروے ٹیموں نے ریڈ مارکنگ کا عمل روک دیا ہے۔ ہفتہ کو کیے گئے سروے میں عہدیداروں نے ان مکینوں سے بات چیت کی جو ڈبل بیڈ روم مکانات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جبکہ بیشتر مکین اپنے گھروں کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں۔

موسیٰ ندی کے متاثرہ مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے گھروں کو گرانے سے پہلے مناسب معاوضہ دیں یا انہیں کسی اور علاقے میں متبادل رہائش فراہم کریں۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے برسوں کی محنت سے اپنے گھروں کو بنایا ہے اور وہ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں۔

a3w
a3w