والدین کی خدمت بیٹی پر بھی واجب ہے
بوڑھے والدین کے بیٹے بھی ہیں اور بیٹی بھی ہے تو عام طورپر بیٹیاں سمجھتی ہیں کہ صرف بیٹوں پر ماں باپ کی خدمت ہے کیا یہ درست ہے؟
سوال:- بوڑھے والدین کے بیٹے بھی ہیں اور بیٹی بھی ہے تو عام طورپر بیٹیاں سمجھتی ہیں کہ صرف بیٹوں پر ماں باپ کی خدمت ہے کیا یہ درست ہے؟
بیٹیوں کے ساتھ ایک مجبوری بھی ہے کہ ان کے شوہر ان کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنے ماں باپ کی خدمت کریں کیا شوہر کا اپنی بیوی کو ماں باپ کی خدمت سے روکنا درست ہے ؟ ( عبدالمقتدر، دلسکھ نگر)
جواب:-ماں باپ سے متعلق ذمہ داریاں جس طرح بیٹوں پر ہیں، ویسے ہی بیٹیوں پر بھی ہیں، جیسے بیٹوں پر ماں باپ کا نفقہ اور خدمت واجب ہے، ویسے ہی بیٹیوں پر بھی، اس لئے بیٹیوں کو بھی ماں باپ کی خدمت کرنی چاہئے ، اگر بیٹے اور بیٹیاں ہوں تو تقسیم کرلینی چاہئے ،
بعض بچے کچھ ہفتے یا مہینے ماں باپ کے پاس رہیں اور کچھ اگلے ہفتوں اورمہینوں میں خدمت کریں ؛ لیکن خدمت بہر حال بیٹیوں پر بھی واجب ہے ،
اگر ماں باپ کو بیٹی کی خدمت کی ضرورت ہو تو شوہر کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان کو ان کی خدمت سے منع کرے ،
فقہاء نے لکھا ہے کہ شوہر کے منع کرنے کے باوجود بیوی ماں باپ کی خدمت کرسکتی ہے اور اس کی خدمت کے لئے جاسکتی ہے ، یہاں تک کہ اگر ماں باپ مسلمان نہیں ہوں، غیر مسلم ہوں، تب بھی مسلمان بیٹیوں پر ان کی خدمت کرنا واجب ہے:
امرأۃ لھا أب زمن لیس لہ من یقوم علیھا وزوجھا یمنعھا عن الخروج وتعاھدہ کان لھا أن تعصی زوجھا وتطبع الوالد مؤمنا کان الوالد أو کافراً ؛ لان القیام بتعا ھد الوالد فرض علیھا یتقدم علی حق التزوج ۔ (الخانیۃ : ۱؍۴۴۳)