خاکی وردی سے لگاؤ نے انہیں آئی پی ایس بنا دیا،تلنگانہ کے کاماریڈی سب ڈیویژن کی اے ایس پی چیتنیہ ریڈی کی کہانی
چیتنیہ ریڈی نے 2022 میں ٹرینی آئی پی ایس کی حیثیت سے نلگنڈہ کے دیہی پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او کی ذمہ داری نبھائی، جہاں انہوں نے چار کلو الفرازولم ضبط کرکے اعلیٰ عہدیداروں کی تحسین حاصل کی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے کاماریڈی سب ڈویژن کی اے ایس پی بی چیتنیہ ریڈی نے بتایا کہ وہ اصل میں کلکٹر بننا چاہتی تھیں مگر خاکی وردی سے لگاؤ نے انہیں آئی پی ایس بنا دیا۔ چیتنیہ نے بتایا کہ انہوں نے کسی قسم کی کوچنگ نہیں لی بلکہ انٹرنیٹ اور کتابوں کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات سے سیول سروس امتحان میں کامیابی حاصل کی۔
ورنگل این آئی ٹی سے بی ٹیک کے بعد انہوں نے آٹھ ماہ تک ایک نجی کمپنی میں کام کیا۔ اس کے بعد پانچ سال تک آبپاشی محکمہ میں اسسٹنٹ انجینئر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ والد کے حوصلے سے انہوں نے 2016 میں سیول سرویسس کی تیاری شروع کی۔ 2019 میں وہ سنٹرل آرمڈ پولیس فورس میں منتخب ہوئیں، مگر ان کے دل میں آئی پی ایس کا جذبہ پہلے سے موجود تھا۔
مسلسل محنت جاری رکھتے ہوئے انہوں نے چھٹی کوشش میں سیول سرویس امتحان میں آل انڈیا رینک 161 حاصل کیا اور آئی پی ایس کے لیے منتخب ہو گئیں۔ ان کا تعلق ضلع سوریاپیٹ کے چلوپ کنٹہ گاؤں سے ہے۔ ان کے والد سنجیو ریڈی، والدہ ونودا، بھائی ستیا سدن سب ہی ملازمت پیشہ افراد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بڑے بھائی روی کرن ریڈی ان کے اصل استاد تھے اور انہی کی رہنمائی نے انہیں آئی پی ایس تک پہنچایا۔
چیتنیہ ریڈی نے 2022 میں ٹرینی آئی پی ایس کی حیثیت سے نلگنڈہ کے دیہی پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او کی ذمہ داری نبھائی، جہاں انہوں نے چار کلو الفرازولم ضبط کرکے اعلیٰ عہدیداروں کی تحسین حاصل کی۔
اس سال جنوری سے وہ کاماریڈی میں اے ایس پی کے طور پر تعینات ہیں۔ سنگین مقدمات کی جانچ میں ضلع ایس پی راجیش چندر کی رہنمائی انہیں مؤثر انداز میں کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
انہوں نے چھوٹے بچوں اور نابالغوں کو شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی، کولکتہ میں نقلی کرنسی تیار کرنے والے گروہ کو بے نقاب کیا اور چلتی کنٹینر گاڑی میں موبائل فون چوری کرنے والے گروہ کو گرفتار کرکے سامان برآمد کیا۔
چیتنیہ ریڈی کا کہنا ہے کہ اس جدید ٹکنالوجی دور میں عام لوگ بھی ہدف مقرر کر کے آگے بڑھیں تو سیول سرویسس کوئی مشکل امتحان نہیں۔ ان کے مطابق اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے دور میں دنیا ہر شخص کی پہنچ میں ہے۔ بس لگن، محنت اور نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔
چیتنیہ ریڈی اس بات کی زندہ مثال ہیں کہ آج کی خواتین ہر شعبہ میں نمایاں کارنامے انجام دے رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اگرچہ یونیفارم سروس میں کام کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے، لیکن اگر کسی کو کام سے لگن ہو تو وہ ہر ذمہ داری کامیابی سے نبھا سکتی ہے۔
آج وہ سیول سرویس کی تیاری کرنے والی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک تحریک اور رول ماڈل کے طور پر ابھر رہی ہیں۔
چیتنیہ ریڈی کا کہنا ہے کہ آج کی لڑکیاں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے معاشی خودمختاری کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ وہ سیاسی، معاشی اور ملازمت کے میدانوں میں مردوں کے شانہ بشانہ مضبوط مقابلہ کر رہی ہیں تاہم اب بھی کچھ رکاوٹیں باقی ہیں جنہیں دور کرنا معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔