بی سی طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رہے گی:وزیرٹرانسپورٹ تلنگانہ
تلنگانہ میں مقامی بلدی اداروں میں بی سی طبقات کو42فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے مطالبہ پرسیاسی جماعتوں اور پسماندہ طبقات کی مختلف تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے منائے گئے تلنگانہ بند میں حصہ لیا۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیرٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے کہا ہے کہ تلنگانہ حکومت نے بی سی طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن کے لئے ریاست بھر میں ذات پات کا سروے کروا کر اسمبلی میں بل منظور کیا تھا اور گورنر کی منظوری کے بعد اس کی منظوری صدرجمہوریہ کے پاس زیر التوا ہے۔
تلنگانہ میں مقامی بلدی اداروں میں بی سی طبقات کو42فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے مطالبہ پرسیاسی جماعتوں اور پسماندہ طبقات کی مختلف تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے منائے گئے تلنگانہ بند میں حصہ لیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہاکہ پنچایتوں کے انتخابات نہ ہونے اور گزشتہ دو سال سے مرکزی حکومت کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت سے بل اسمبلی میں منظور کرایا گیا تھا۔
اب فیصلہ کرنے کی ذمہ داری مرکز کی ہے، مگر مرکز کی خاموشی اور کارروائی میں الجھن کی وجہ سے نفاذ میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ہم قانونی محاذ پر بھی جدوجہد کریں گے۔ ہائیکورٹ میں حلفنامے دائر کریں گے اور ہر فورم میں دلائل پیش کرنے ہم تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی درخواست پر بس خدمات بھی بند رکھی گئی ہیں۔ اگرچہ عوام کو تکلیف ہوئی ہے، مگر بند کا اثر مرکز ی حکومت پر یقینی طور پر پڑے گا۔
انہوں نے خاص طور پر مرکزی وزرا بنڈی سنجے، کشن ریڈی اورتلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کے کمزور طبقات کی خواہشات مرکز تک پہنچانے کی کوشش کریں۔
وزیر نے کہا کہ تلنگانہ وہ پہلی ریاست بنے جس نے کمزور طبقات کے لئے ریزرویشن نافذ کر کے ان کے ساتھ انصاف کیا۔ یہ آپ کی قیادت میں ممکن بنایا جائے۔ اگر مرکز ذمہ داری اٹھاتا ہے، تو ریاستی سطح پر کئے گئے اقدامات ضائع نہیں جائیں گے ورنہ تلنگانہ عوام کے سامنے مرکزی حکومت قصوروار ثابت ہوگی۔
مرکز کو کسی قسم کی تاخیر کئے بغیر فوراً فیصلہ کرنا چاہیے۔ ہم کسی بھی عدالتی فورم میں اپنے دلائل پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ بند میں شامل عوام کی ہم ستائش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کی روح کے تحت 42 فیصد بی سی ریزرویشن حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور جے اے سی کی قیادت میں لڑائی جاری رہے گی۔