آندھراپردیش

سپریم کورٹ نے بغیر جانچ کے ‘تروپتی لڈو’ تنازع پر چندرا بابو کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا

جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا ’’18 ستمبر کو پریس کو بیان دینے کا کیا جواز تھا؟ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا کہ لڈو بنانے میں آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ‘تروپتی لڈو’ تنازعہ کیس میں مقدمہ درج ہونے اور خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کرانے کا حکم دینے سے پہلے آندھرا پردیش کے وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو کے ذریعے پرسدا میں مبینہ طور پر آلودہ گھی کے استعمال سے متعلق بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ اسے امید ہے کہ دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔

متعلقہ خبریں
آندھرا پردیش میں بابائے قوم کو خراج
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید
تروپتی لڈو کی تیاری، جانوروں کی چربی کا استعمال: چندرا بابو نائیڈو کا الزام
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھیں: سپریم کورٹ

جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا ’’18 ستمبر کو پریس کو بیان دینے کا کیا جواز تھا؟ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا کہ لڈو بنانے میں آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا تھا۔ پانچ سپلائرز تھے۔ جن میں سے صرف ایک سپلائر کی سپلائی آلودہ پائی گئی۔

تاہم بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ کیا تمام سپلائرز سے حاصل کردہ گھی کو استعمال سے پہلے ملایا گیا تھا۔ بنچ نے کہا ’’ بادی النظر میں ہمارا یہ ماننا ہے کہ جب تحقیقات زیر التواء تھی تو اعلی آئینی عہدے پر فائز شخص کے لئے بیان دینا مناسب نہیں تھا۔ ”

سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سبرامنیم سوامی، تاریخ دان ڈاکٹر وکرم سمپت، سدرشن ٹی وی چینل کے ایڈیٹر سریش چوان اور ایک دیگر شخص کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ ہدایات لیں کہ آیا ریاستی حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ موجودہ ایس آئی ٹی کو جاری رہنے دیا جانا چاہئے یا کوئی اور ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہئے۔

، آندھرا پردیش حکومت اور تروملا تروپتی دیوستھانمس (ٹی ٹی ڈی ) بورڈ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی اور سدھارتھ لوتھرا 18 ستمبر کو وزیراعلی کے بیان کا دفاع کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ (گھی) کی سپلائی معیار کے مطابق نہیں پائی گئی، اس لیے اسے جانچ کے لیے آنند میں نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کی لیبارٹری میں بھیج دیا گیا۔ تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد ملاوٹ سے متعلق معلومات سامنے آئیں۔

بنچ نے وکیل سے پوچھا، ’’کیا آپ کو اس معاملے میں دوسری رائے لینے پر عقلمندی آمادہ نہیں کرتی؟‘‘ سوامی کے وکیل نے دلیل دی کہ وہ اس بات سے فکر مند ہیں کہ جس بنیاد پر وزیراعلی نے واضح بیان دیا ہے، اس سے دیوتا کا احترام کم ہوا اور دنیا بھر کے عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

ایڈوکیٹ مسٹر لوتھرا اور مسٹر روہتگی نے سوامی پر ٹی ٹی ڈی کے سابق چیئرمین وائی وی سبا ریڈی کے حق میں بولنے کا الزام لگایا۔

مسٹر ریڈی نے گھی کے ماخذ اور معیار کے بارے میں تفصیلی فارنسک رپورٹ کی شکل میں عبوری راحت اور عقیدت مندوں کے جذبات کے تحفظ کے لیے اس معاملے کی تشہیر پر عارضی روک لگانے کے لیے ایک علیحدہ عرضی دائر کی ہے۔

مسٹر مہتا نے اپنی طرف سے کہا کہ یہ عقیدے کا معاملہ ہے اور اگر آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا ہے تو یہ ناقابل قبول ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔

سپریم کورٹ نے 3 اکتوبر کو کیس کی اگلی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل سے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ مسٹر نائیڈو نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں وائی ایس جگن موہن ریڈی کی قیادت والیریاست کی سابقہ حکومت کے دوران تروپتی کے لڈو بنانے میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیا گیا تھا، جس سے ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔

دوسری طرف وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے مسٹر نائیڈو پر سیاسی فائدے کے لیے ‘گھناؤنے الزامات’ لگانے کا الزام لگایا ہے۔

a3w
a3w