سوشیل میڈیاشمالی بھارت

میڈیکل امتحان نیٹ میں شرکت کے لئے طالبات زیرجامہ اتار نے پر مجبور

کیرالہ میں اتوار کے روز میڈیکل میں داخلہ کا امتحان نیٹ لکھنے کے لئے پہنچی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر امتحان لکھنے سے پہلے زیرجامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ سیکورٹی چیک کے دوران اس کی برا کے دھاتی ہُک کی وجہ سے میٹل ڈیٹکٹر کا بزر بول پڑا تھا۔

کولم (کیرالہ): کیرالہ میں اتوار کے روز میڈیکل میں داخلہ کا امتحان نیٹ لکھنے کے لئے پہنچی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر امتحان لکھنے سے پہلے زیرجامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ سیکورٹی چیک کے دوران اس کی برا کے دھاتی ہُک کی وجہ سے میٹل ڈیٹکٹر کا بزر بول پڑا تھا۔ یہ افسوسناک واقعہ لڑکی کے والد کی جانب سے پولیس میں شکایت درج کرانے کے بعد سامنے آیا۔

کولم ضلع میں قومی اہلیت کے میڈیکل داخلہ ٹیسٹ (نیٹ) کے امتحانی مرکز میں، لڑکی سے مبینہ طور پر خاتون سیکورٹی اہلکاروں نے کہا کہ اسے "میٹالک ہک” کی وجہ سے اپنی برا اتار دینی چاہئے۔ جب لڑکی نے مزاحمت کی تو اسے دھمکی دی گئی کہ اسے امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

طالبہ سے کہا گیا کہ "کیا آپ کا مستقبل اہم ہے یا اندرونی لباس آپ کے لیے اہمیت کا حامل ہے؟ بس اسے ہٹا دیں اور ہمارا وقت ضائع نہ کریں،” اس کے والد نے پولیس سے کی گئی شکایت میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے۔

مارتھوما انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، کے انتظامیہ نے اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

کولم پولیس کے سربراہ کے بی روی نے تصدیق کی کہ لڑکی کے والدین نے واقعہ کی شکایت درج کرائی ہے۔ والد نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کئی لڑکیوں کو ان کے زیر جامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا اور یہ کپڑے ایک اسٹور روم میں پھینک دیئے گئے تھے۔

لڑکی کے والد کا مزید کہنا ہے کہ "سیکیورٹی چیک کے بعد، میری بیٹی کو بتایا گیا کہ اندرونی لباس کے ہک کا میٹل ڈیٹیکٹر سے پتہ چلا ہے، اس لیے اسے ہٹانے کے لیے کہا گیا۔ تقریباً 90 فیصد طالبات کو اپنے اندرونی کپڑے اتار کر اسٹور روم میں رکھنا پڑا۔ ایسے واقعات سے لڑکیوں کی شدید حوصلہ شکنی ہوئی، انہیں ہراسانی کا سامنا رہا اور وہ امتحان لکھتے وقت ذہنی طور پر پریشان تھیں۔”

پولیس کو لکھے گئے اپنے خط میں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بیٹی نے "اندر پہنے جانے والے کپڑوں سے کمرے بھرے ہوئے دیکھے۔ ” اس موقع پر اور بہت سی لڑکیاں رو رہی تھیں اور "ذہنی طور پر اذیت” محسوس کر رہی تھیں۔

انہوں نے لکھا کہ بہت سی طالبات اپنی اپنی برا کے ہکس کاٹ کر انہیں باندھنے لگ گئی تھیں۔ اس موقع پر ان بچیوں کی ذہنی حالت انتہائی خراب تھی اور وہ آرام سے امتحان لکھنے سے قاصر رہیں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر بننے کے خواہشمند لڑکے اور لڑکیوں کے لئے نیٹ میں شرکت کے موقع پر سیکیورٹی چیک کو کلیئر کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ امیدواروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسٹیشنری ساتھ نہ رکھیں اور ڈریس کوڈ پر سختی سے عمل کریں، جس میں بٹوے، ہینڈ بیگ، بیلٹ، ٹوپی، زیورات، جوتے اور ہیل والی سینڈلس اور جوتیوں پر پابندی عائد ہے۔

کولم کا واقعہ ان پابندیوں کی ایک مثال معلوم ہوتا ہے جو بہت زیادہ اور انتہا کی حد تک پہنچ گئی ہیں۔