دہلی

سپریم کورٹ نے ہندوستان میں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی غیر معینہ مدت تک حراست پر سوال اٹھایا

بنچ نے پوچھا، "غیر قانونی تارکین وطن ایکٹ کے تحت اپنی سزا پوری کرنے کے بعد مختلف اصلاحی گھروں میں اس وقت نظر بند ہیں؟"

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے غیر قانونی طریقہ سے رہ رہے بنگلہ دیشی افرادکو ان کے ملک واپس بھیجنے کے بجائے پورےہندوستان میں طویل عرصے تک نظربند رکھنے پر وضاحت طلب کی۔

متعلقہ خبریں
مرکز نے دیہی ترقی کیلئے اے پی کو بھاری فنڈس جاری کئے
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

جسٹس جے بی پاردیوالا اور آر مہادیون کی بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ جب ایک غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر کو غیر ملکی قانون 1946 کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے تو اسے اس کی سزا پوری ہونے کے بعد فوری طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے۔

بنچ نے پوچھا، "غیر قانونی تارکین وطن ایکٹ کے تحت اپنی سزا پوری کرنے کے بعد مختلف اصلاحی گھروں میں اس وقت نظر بند ہیں؟”

عدالت عظمیٰ نے تقریباً 850 غیر قانونی تارکین وطن کی غیر معینہ مدت تک حراست پر تشویش کا اظہار کیا اور 2009 کے سرکلر کی دفعہ 2 (v) پر عمل درآمد میں حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھایا، جس میں ملک بدری کے عمل کو 30 دنوں کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مرکز کو اس بات کی واضح وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسے معاملات سے نمٹنے کے لیے مغربی بنگال حکومت سے کیا اقدامات متوقع ہیں۔