کراچی میں مندر نہیں ڈھایا گیا: میئر مرتضیٰ وہاب
کہا گیا تھا کہ کراچی کے سولجر بازار میں واقع مری ماتا مندر کو جمعہ کے دن بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں بلڈوزروں کی مدد سے ڈھا دیا گیا۔
کراچی: پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی عبادت گاہ کے ڈھانچہ کو ڈھاتے ہوئے کوئی کمرشیل بلڈنگ تعمیر کرنے نہیں دے گی، چاہے وہ عبادت گاہ کسی اقلیتی فرقہ کی ہی کیوں نہ ہو۔
اس نے یہ بات کراچی میں 150 سال قدیم ہندو مندر کو ڈھائے جانے کی خبروں کے بعد کہی۔ کہا گیا تھا کہ کراچی کے سولجر بازار میں واقع مری ماتا مندر کو جمعہ کے دن بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں بلڈوزروں کی مدد سے ڈھا دیا گیا۔
ہندو فرقہ نے پاکستان ہندو کونسل، چیف منسٹر سندھ سید مراد علی شاہ اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس سے اس معاملہ پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی تھی۔
کراچی کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے جو پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، کہا کہ ان کی پارٹی مذہبی ہم آہنگی اور آزادی کی قائل ہے۔ وہ کسی بھی عبادت گاہ کے ڈھانچہ کو ڈھائے جانے کی اجازت نہیں دے گی، چاہے وہ کسی اقلیتی فرقہ کا ہی کیوں نہ ہو۔ اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی۔
علاقہ کے ہندوؤں کا کہنا ہے کہ عمران ہاشمی اور ریکھا بائی نے کاغذات میں الٹ پھیر کے ذریعہ جائیداد ایک بلڈر کو فروخت کردی، جس کے بعد بلڈر مافیا نے مندر ڈھا دیا، تاہم صوبائی حکومت کو اس دعویٰ سے اختلاف ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے اتوار کے دن ٹوئٹ کیا کہ میں نے پتہ کیا ہے۔ کوئی مندر نہیں ڈھایا گیا۔ وہ جوں کا توں موجود ہے۔ کراچی میں کئی قدیم ہندو مندر ہیں۔ پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیت ہیں۔
پاکستانی ہندوؤں کی بڑی تعداد صوبہ سندھ میں آباد ہے، جہاں ان کا کلچر، روایات اور زبان مقامی مسلمانوں سے میل کھاتی ہے۔