پرویز مشرف کی کراچی میں تدفین
جنرل کی میت پیر کی رات خصوصی طیارہ میں دُبئی سے پاکستان لائی گئی تھی۔ جنرل کی بیوہ صہبا مشرف‘ بیٹا بلال‘ بیٹی عالیہ اور دیگر قریبی رشتہ دار میت کے ساتھ پاکستان پہنچے۔ مالٹا ایوی ایشن کے خصوصی طیارہ کا انتظام متحدہ عرب امارات کے حکام نے کیا۔
کراچی: پاکستان کے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کی منگل کے دن فوجی اعزازات کے ساتھ کراچی کے آرمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ قبل ازیں نماز ِ جنازہ عزیزوں اور کئی موظف و برسرخدمت فوجی عہدیداروں کی موجودگی میں کراچی کنٹونمنٹ ایریا میں ادا کی گئی۔
1999 کی کارگل جنگ کے آرکیٹکٹ اور پاکستان کے آخری فوجی حکمراں پرویز مشرف نے طویل علالت کے بعد اتوار کے دن دُبئی میں آخری سانس لی تھی۔ وہ دُبئی کے امریکن ہاسپٹل میں مرض amyloidosis کا علاج کرارہے تھے۔
79 سالہ سابق صدر پاکستان میں فوجداری کاررو ائی سے بچنے 2016 سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ازخود جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ ملیر کینٹ کے گلمہر پولو گراؤنڈ میں ان کی نماز ِ جنازہ 1:45 بجے کے آس پاس ادا کی گئی۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا‘ سابق فوجی سربراہان ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ‘ ریٹائرڈ جنرل اشفاق پرویز کیانی‘ سابق آئی ایس آئی سربراہان ریٹائرڈ جنرل شجاع پاشاہ‘ ریٹائرڈ جنرل ظہیرالاسلام اور کئی برسرخدمت و ریٹائرڈ فوجیوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔نہ تو وزیراعظم اور نہ ہی صدر پاکستان موجود تھے۔
جنرل کی میت پیر کی رات خصوصی طیارہ میں دُبئی سے پاکستان لائی گئی تھی۔ جنرل کی بیوہ صہبا مشرف‘ بیٹا بلال‘ بیٹی عالیہ اور دیگر قریبی رشتہ دار میت کے ساتھ پاکستان پہنچے۔ مالٹا ایوی ایشن کے خصوصی طیارہ کا انتظام متحدہ عرب امارات کے حکام نے کیا۔
طیارہ نے کڑے پہرہ میں جناح انٹرنیشنل کراچی کے اولڈ ٹرمنل ایریا میں لینڈنگ کی جہاں سے میت ملیر کنٹونمنٹ ایریا لے جائی گئی تھی۔ مشرف کی ماں دُبئی میں مدفون ہیں جبکہ ان کے والد کی قبر کراچی میں ہے۔ پیر کے دن سابق فوجی حکمراں کی فاتحہ خوانی کے مسئلہ پر پاکستانی سینٹ میں سیاسی قائدین میں شدید اختلافات دیکھے گئے۔
پاکستانی پارلیمنٹ کی روایت ہے کہ جب بھی کسی سرکردہ سیاستداں یا ملک کی ممتاز شخصیت انتقال کرجاتی ہے تو اس کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی ہوتی ہے۔ جماعت ِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد جب ترکی کے زلزلہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کرنے والے تھے تو ان سے کہا گیا کہ وہ مشرف کے لئے بھی مغفرت کی دعا کریں۔
انہوں نے اس سے انکار کردیا اور کہا کہ میں صرف زلزلہ زدگان کے لئے فاتحہ خوانی کروں گا۔ اس پر قانون سازو ں میں بحث چھڑگئی۔ بعض ارکان نے سینیٹر مشتاق احمد کو یاددلایا کہ ان کی جماعت ِ اسلامی نے بھی کسی وقت مشرف کی تائید کی تھی۔
بعدازاں پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے سینیٹر وسیم کے ساتھ فاتحہ خوانی کی۔ سینیٹر وسیم کو مشرف مرحوم ہی سیاست میں لائے تھے۔ برسراقتدار اتحاد کے سینیٹرس نے فاتحہ خوانی سے انکار کردیا۔
ایوان ِ بالا میں فاتحہ خوانی پر اختلاف ماضی میں شاید ہی کبھی ہوا ہو۔ پرویز مشرف کی پیدائش 1943 میں نئی دہلی میں ہوئی تھی اور 1947 کے بٹوارہ میں ان کا خاندان پاکستان ہجرت کرگیا تھا۔