امریکہ و کینیڈا

امریکہ نے یوکرین کو دی جانے والی تمام فوجی امداد عارضی طور پرکیں معطل

اس تکرار کے بعد، مسٹر زیلنسکی کو امریکی امداد کے لیے شکرگزار نہ ہونے اور وائٹ ہاؤس میں ان کے اہانت آمیز رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

واشنگٹن: امریکہ نے یوکرین کو دی جانے والی تمام فوجی امداد کو عارضی طور پر روک دیا ہے اور یہ امداد اس وقت تک بحال نہیں کی جائے گی جب تک امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو یقین نہیں ہو جاتا کہ یوکرین امن بات چیت کے لئے ’پرعزم‘ ہے۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
22جنوری کو رام مندر کا افتتاح،واشنگٹن میں ایک ماہ طویل تقاریب کا آغاز
ڈونالڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
کملاہیرس اور ٹرمپ میں کانٹے کی ٹکر متوقع
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی

فاکس نیوز نے وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ اس سے قبل، نیویارک ٹائمز اخبار نے پیر کو اطلاع دی تھی کہ مسٹر ٹرمپ امریکی افسران سے ملاقات کریں گے اور یوکرین کے خلاف متعدد اقدامات پر غور کریں گے اور ممکنہ طور پر انہیں نافذ کریں گے، جن میں ملک کو فوجی امداد روکنا بھی شامل ہے۔

واشنگٹن میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور مسٹر ٹرمپ کے درمیان جمعہ کو اوول آفس میں بات چیت صحافیوں کے سامنے آپسی کہا سنی کے بعد ناکام ہوگئی۔

اس تکرار کے بعد، مسٹر زیلنسکی کو امریکی امداد کے لیے شکرگزار نہ ہونے اور وائٹ ہاؤس میں ان کے اہانت آمیز رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

کو یوکرین کے وفد کی مبینہ طور پر میزبانوں سے میٹنگ دوبارہ شروع کرنے کی التجا کرنے کے باوجود مسٹر زیلنسکی کو وہاں سے جانے کے لئے کہا گیا، جس کا اختتام نایاب ارتھ میٹلس کے معاہدے پر دستخط اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے ساتھ ہونا تھا۔

مسٹر ٹرمپ نے مسٹر زیلنسکی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کو منسوخ کر دیا، جس کی پہلے ہی یوکرین کی حکومت نے منظوری دے دی تھی اور کہا کہ یوکرین کے لیڈر کا وائٹ ہاؤس میں اس وقت تک خیرمقدم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ ’امن کے لیے تیار‘ نہ ہوجائیں۔