مشرق وسطیٰ

جب تک مکمل فتح نہیں ملتی غزہ میں جنگ جاری رہے گی:نیتین یاہو

بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کے حاصل کے طور پر تیار ہونے والی تجویز حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو بھجوادی گئی جس کی وہ تصدیق کر چکے ہیں اور جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے اس وقت تک نہیں نکلے گی جب تک اسے مکمل فتح نہیں ہوجاتی۔

متعلقہ خبریں
غزہ کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے شمالی حصہ اسرائیل میں شامل کرنے کا منصوبہ
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
نیتن یاہو نے 150 بیمار اور زخمی بچوں کے غزّہ سے اخراج پر پابندی لگا دی
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

غزہ میں صورتحال یہ ہے کہ اسرائیلی فوج نے 27 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کرنے اور تقریباً پورے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد بھی یہ کامیابی حاصل نہیں کی ہے کہ وہ غزہ میں ہر جگہ آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہوئے موجود رہ سکے بلکہ اپنی آزادانہ کارروائیوں میں مشکلات کے پیش نظر اسرائیلی فوج کے کمانڈوز فلسطینی خواتین کے لباس میں اور طبی عملے کے روپ میں اب چھپ کر وارداتیں کرنے کو زیادہ محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔

غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جاری جھڑپوں کی وجہ سے فلسطینی اب بھی وہاں سے نکل کر جا رہے ہیں اور ساحلی پٹی کے جنوبی حصے میں بھی اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ غزہ میں جاری لڑائی خان یونس کے سب سے بڑے ہسپتال الناصر کے اردگرد شدید ہورہی ہے۔

اس دوران پیرس میں ہونے والے مذاکرات سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک تجویز سامنے لائی گئی ہے۔ پیرس کے ان مذاکرات میں موساد کے سربراہ کو امریکی سی آئی اے کے سربراہ کی حمایت اور مدد حاصل تھی جبکہ دوسری طرف قطر اور مصر کے حکام بھی ان مذاکرات کا حصہ تھے۔

بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کے حاصل کے طور پر تیار ہونے والی تجویز حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو بھجوادی گئی جس کی وہ تصدیق کر چکے ہیں اور جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

تاہم، مغربی کنارے میں نیتن یاہو نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ ہم اپنی مکمل فتح سے کم کسی بھی چیز پر سمجھوتہ نہیں کریں گے،سرائیل اپنے تمام اہداف حاصل کرے گا جن میں حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے کسی بھی خطرے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ شامل ہے۔

حماس کے ایک لیڈر سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات کے ساتھ مخلص نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگی اور رہائی چاہتے ہیں۔

حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کی طرف سے بھی دوٹوک انداز میں وہی مؤقف اختیار کیا گیا ہے جو اس سے پہلے حماس کی طرف سے اختیار کیا جا چکا ہے کہ جنگ بندی سے پہلے کسی یرغمالی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک جامع جنگ بندی اور اسرائیلی فوجوں کا انخلاء ضروری ہے۔