تلنگانہ

دریائے کرشنا کے پراجکٹس کو کے آر ایم بی کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور

تلنگانہ اسمبلی میں حکومت نے دریائے کرشنا کے پراجکٹس اور کرشنا ریورمینجمنٹ بورڈ(کے آر ایم بی)سے متعلق مسائل پر ایک قرارداد پیش کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں حکومت نے دریائے کرشنا کے پراجکٹس اور کرشنا ریورمینجمنٹ بورڈ(کے آر ایم بی)سے متعلق مسائل پر ایک قرارداد پیش کی۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
دریائے کرشنا میں طغیانی کا الرٹ
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
اے مہیشور ریڈی، اسمبلی میں بی جے پی فلور لیڈر
مولانا ابوالکلام آزاد تقسیم ہند اور دو قومی نظریے کے سخت مخالف تھے

قبل ازیں حکومت نے”کرشنا پراجکٹس پر حقائق،بی آرایس حکومت کی غلطیاں“کے عنوان پر ایک نوٹ جاری کرتے ہوئے حکومت پر ریاست کے مفادات کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔

اس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کے سی آر کی حکومت کی غلط پالیسیوں نے تلنگانہ کو نقصان پہنچایاہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دریائے کرشنا کے پراجکٹس کو کے آر ایم بی کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ موجودہ حکومت کا نہیں ہے۔

وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے اس خصوص میں قرارداد کو ایوان میں پیش کیا،انہوں نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں انتخابات کے دن اے پی حکومت نے پولیس کو ناگرجناساگر بھیجا۔ ایسا لگتا ہے کہ اے پی کے وزیراعلی جگن نے پولیس کو ناگرجناساگر بھیجاکیونکہ کے سی آر کو نقصان ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ بعض افراد ریاست کے عوام کو گمراہ کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت ریاست کے پانی کے حقوق کے حصول میں ناکام رہی۔ پچھلی حکومت نے اے پی کے لیے 512 ٹی ایم سی اور تلنگانہ کے لیے 299 ٹی ایم سی سے اتفاق کیا تھا۔

تلنگانہ کرشنا کے پانی میں 70 فیصد حقوق کا حقدار ہے۔ بی آرایس کے 10 سالہ دور حکومت میں جو کرپشن ہواوہ آزاد ہندوستان میں کبھی نہیں دیکھاگیا۔