دہلی

چین سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی میں کوئی کمی نہیں:جنرل دیویدی (ویڈیو)

آرمی چیف جنرل اوپیندر دیویدی نے کہا ہے کہ مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ ایکچول لائن آف کنٹرول پر صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے اور وہاں تعینات فوجیوں کی تعداد میں اب کمی نہیں کی جائے گی۔

نئی دہلی: آرمی چیف جنرل اوپیندر دیویدی نے کہا ہے کہ مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ ایکچول لائن آف کنٹرول پر صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے اور وہاں تعینات فوجیوں کی تعداد میں اب کمی نہیں کی جائے گی۔

یہاں آرمی ڈے سے پہلے سالانہ پریس کانفرنس میں مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ کی صورتحال کے بارے میں آج پوچھے گئے سوالات کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ وہاں کی صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے۔. انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال کے آخر میں طے پانے والے معاہدے کے بعد بہت سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔

دونوں فوجوں کے سپاہیوں کی گشت اور چرواہوں کی سرگرمیوں سے متعلق مسائل کو حل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں فوج کی تعیناتی کے معاملہ میں بھی توازن برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔

سوالات کے جواب میں جنرل دیویدی نے کہا کہ اپریل 2020 کے بعد حقیقی کنٹرول لائن کے ساتھ والے علاقوں میں تعطل ہے۔ اس دوران دونوں طرف تعمیراتی سرگرمیاں اور کچھ دوسری تبدیلیاں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے حالات پہلے جیسے نہیں ہیں۔ تبدیلی کے اس نئے ماحول اور صورتحال میں ایک نئی افہام و تفہیم پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کو مضبوط کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ قیادت سے لے کر فوج کی سطح تک بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور کورکمانڈرز کو مقامی سطح پر تنازعہ کو حل کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی کنٹررول لائن پر فوجیوں کو سردیوں اور گرمیوں کے موسم کے مطابق تعینات کیا جاتا ہے۔

فی الحال سردیوں کے موسم اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے وہاں تعینات فوجیوں کی تعداد میں کمی نہیں کی جائے گی اور گرمی کے موسم میں صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دراندازی جاری ہے لیکن حالات قابو میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں کسی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

دہشت گردی کا مرکز پاکستان سے دہشت گردی کی کارروائیاں ہو رہی ہیں اور اگر دہشت گردوں کو اسی طرح حمایت ملتی رہی تو دراندازی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لیے گزشتہ سال وہاں 15 ہزار اضافی فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 73 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں سے 60 فیصد پاکستانی نژاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی اور ریاستی اسمبلی انتخابات اور ان میں تقریباً 60 فیصد ووٹ ڈالنے کا مطلب ہے کہ مقامی آبادی امن چاہتی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ شمال مشرق میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن چھٹپٹ واقعات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی مداخلت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا تاہم حکومتی مشینری کی جانب سے امن کے قیام کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میانمار کی سرحد پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے اور وہاں باڑ لگانے کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ہمارے لیے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے۔

دونوں ملک پڑوسی ہیں، ہمیں مل جل کر رہنا ہے اور ایک دوسرے کو سمجھنا ہے اور کسی بھی قسم کی دشمنی ایک دوسرے کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بنگلہ دیش میں تبدیلی آئی ہے وہ وہاں کے آرمی چیف سے رابطے میں ہیں۔ ہم نے گزشتہ نومبر میں ایک ویڈیو کانفرنس بھی کی تھی۔ جہاں تک فوجی تعاون کا تعلق ہے تو یہ بدستور بڑھ رہا ہے۔ ابھی تک فوجی تعلقات بہتر اور اچھے ہیں۔