دہلی

کشمیر میں 70 سال سے ظلم سہنے والوں کو اب انصاف ملے گا: امیت شاہ

وزیرداخلہ نے کہا کہ 80 کی دہائی میں جب کشمیری پنڈتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر بے گھر کیا گیا تو کوئی مدد کے لیے آگے نہیں آیا۔ اگر اس وقت کی حکومتیں پہلے دہشت گردی کا خاتمہ کرتیں تو ان لوگوں کو ریاست چھوڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔

نئی دہلی: وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چہارشنبہ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں ستر سال تک جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی اور تذلیل کی گئی انہیں اب عزت کے ساتھ ان کے حقوق ملیں گے۔

متعلقہ خبریں
امیت شاہ سے ملاقات کی افواہ بے بنیاد: سنجے راوت
ہبالی فساد کیس واپس لینے کی مدافعت: وزیر داخلہ کرناٹک
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
ملک میں 11 سیاسی جماعتیں، غیرجانبدار

جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل اور جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل پر لوک سبھا میں چھ گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے آج کہا کہ ان لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی، انہیں ذلیل کیا گیا اور 70 سال سے نظر انداز کیا گیا ان کو انصاف دلانے کے لئے یہ بل ہے۔

 کسی بھی معاشرے میں محروم افراد کو آگے لانا چاہیے، یہ آئین ہند کی بنیادی روح ہے۔ انہیں اس طرح آگے لانا ہوگا کہ ان کی عزت میں کمی نہ آئے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ 80 کی دہائی میں جب کشمیری پنڈتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر بے گھر کیا گیا تو کوئی مدد کے لیے آگے نہیں آیا۔ اگر اس وقت کی حکومتیں پہلے دہشت گردی کا خاتمہ کرتیں تو ان لوگوں کو ریاست چھوڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔

 جب یہ لوگ بے گھر ہوئے تو انہیں ملک کے مختلف حصوں میں جانا پڑا۔ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے۔ وہ اس قدر بے گھر ہوئے کہ ان کی جڑیں ان کے علاقے اور ان کی ریاست سے اکھڑ گئیں۔ یہ بل ان لوگوں کو حق دلانے کے لیے ہے۔

شاہ نے کہا کہ نریندر مودی ایسے لیڈر ہیں، جو ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں، وہ پسماندہ اور غریبوں کا درد جانتے ہیں۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے سے کچھ لوگ پریشان ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا ‘حد بندی کی سفارشات کو قانونی شکل دے دی گئی ہے اور اسے آج پارلیمنٹ کے سامنےپیش کیا گیا ہے۔ کشمیر کے بے گھر افراد کے لیے دو نشستیں مختص کی جائیں گی۔ ایک نشست پاکستانی مقبوضہ کشمیر ( پی او کے ) سے بے گھر افراد کے لیے دی جائے گی۔

حد بندی کمیشن کی سفارشات سے پہلے جموں میں 37 سیٹیں تھیں جنہیں بڑھا کر اب 43 کر دیا گیا ہے۔ پہلے کشمیر میں 46 سیٹیں تھیں، اب 47 سیٹیں ہیں۔ ہم نے پی او کے کی 24 سیٹیں محفوظ کر رکھی ہیں کیونکہ وہ حصہ ہمارا ہے۔ پہلے جموں و کشمیر اسمبلی میں 107 نشستیں تھیں جو اب بڑھ کر 114 ہو گئی ہیں۔ پہلے دو نامزد اراکین ہوتے تھے، اب پانچ نامزد اراکین ہوں گے۔

شاہ نے کہا ’’اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے دور میں کی گئی غلطیوں کا خمیازہ کشمیر کو بھگتنا پڑا۔ پہلی اور سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ جب ہماری فوج جیت رہی تھی تو پنجاب کے علاقے میں پہنچتے ہی جنگ بندی نافذ کر دی گئی اور POK کا جنم ہوا۔ اگر جنگ بندی تین دن بعد ہوئی ہوتی تو آج PoK ہندوستان کا حصہ ہوتا۔ دوسری ہندوستان کے اندرونی معاملے کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی غلطی کی گئی ۔