مشرق وسطیٰ

شمالی غزہ سے ہزاروں افراد جبری نقل مکانی پر مجبور

اسرائیلی فوج نے ابغزہ شہر کا محاصرہ کرلیا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے وسط تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ حماس نے بتایا کہ ان کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوجیوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔

غزہ: اسرائیلی حملوں سے بچنے کی غرض سے ہزاروں فلسطینی شہری غزہ کے شمال سے باہر نکلنے والے ایک بے بس اجتماع میں شامل ہوگئے۔ ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ ہجرت اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ چار گھنٹے کی مہلت کے دوران کی گئی۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
میانمار میں جھڑپیں : ہزاروں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی سرحد پر پہنچ گئے
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

 جب اسرائیل نے رہائشیوں کو شمال سے نکلنے کو کہا، ورنہ شہریوں کے شدید بمباری والے علاقے میں پھنس جانے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا، جسے ان کی افواج نے گھیر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ابغزہ شہر کا محاصرہ کرلیا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے وسط تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ حماس نے بتایا کہ ان کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوجیوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔

دریں اثنا، حماس نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کے رہائشیوں کی ’جبری نقل مکانی‘ میں اسرائیل کے ساتھ شراکت دار ہے۔

حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ سلامہ معروف کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ( یو این آر ڈبلیو اے) اور اس کے افسران بالخصوص غزہ اور شمال میں رہنے والوں کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔

غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والوں نے جنوب کے ہسپتالوں، اسکولوں اور دیگر مقامات پر پناہ لی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا کہ منگل کو تقریباً 15ہزار افراد نے شمالی حصے کو چھوڑا، جبکہ پیر کو 5 ہزار اور اتوار کو 2 ہزار افراد نکلے۔

ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں اب بھی کام کرنے والے تمام 13 ہسپتالوں سے مریضوں کو نکالنے کا حکم دے دیا۔

محصور علاقے میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں اب تک 10ہزار 500 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے، جس میں 40 فیصد بچے شامل ہیں۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق ہر دن اوسط 160 بچے غزہ میں جاں بحق ہوتے ہیں۔

محصور فلسطینی انکلیو کے وسطی اور جنوبی حصے بھی بدھ کو حملے کی لپیٹ میں آئے، جب 18 افراد جنوب میں قائم پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔خان یونس میں ہونے والے فضائی حملے میں ایک جوان بچی سمیت 6 لوگ مارے گئے۔

حادثے کے عینی شاہد محمد ابو ڈاکا کہا کہنا تھا کہ ہم سکون سے بیٹھے ہوئے تھے، جب اچانک ایک گھر پر ایف-16 فضائی حملہ ہوا اور اس سمیت پورے بلاک اور آس پاس بنے تینوں گھروں کو اڑا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام شہری تھے، ایک بزرگ خاتون، ایک ضعیف مرد اور دیگر لوگ لاپتہ ہیں۔

اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینئل ہاگاری کا کہنا تھا کہ کامبیٹ انجینئرز سیکڑوں کلو میٹرز تک پھیلے ہوئے حماس کے سرنگوں کے جال کو تباہ کرنے کے لیے دھماکہ خیز آلات کا استعمال کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا اسرائیلی فوج نے اب 130 سرنگوں کے شافٹس کو تباہ کردیا ہے۔

اسلامی جہاد گروپ کے ذرائع نے کہا کہ اسرائیلی ٹینکوں کو حماس جنگجوؤں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جو سرنگ کو اچانک حملہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے، اسرائیل کا کہنا تھا کہ اب تک 33 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے افسران اورعالمی طاقتور جی 7 ممالک نے غزہ کے لوگوں کی تکالیف کم کرنے کے لیے انسانی بنیاد پر وقفے کی اپیل پر دوبارہ زور دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کی دردناک تصاویر دیکھنا اسرائیل کے اپنے مفاد میں نہیں۔