حیدرآباد

انٹرنیٹ کے ذریعے باطل تحریکات مسلمانوں کے عقائد کو بگاڑنے اور اپنے نظریات پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ مختلف معلومات کے لیے ایک ایسا اہم ذریعہ بن چکا ہے،

حیدرآباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ مختلف معلومات کے لیے ایک ایسا اہم ذریعہ بن چکا ہے، جس کے ذریعہ انسان مختصر وقت کے اندر معمولی لاگت سے بے شمار دینی، علمی، اقتصادی اور سیاسی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ حالاتِ حاضرہ سے بھی واقفیت حاصل کرسکتا ہے۔ اسی طرح اس کے توسط سے دینی اور عصری اداروں میں دفتری کاموں کے اندر سہولت اور آپس میں معلومات کے تبادلے سے متعلق بھی کافی آسانیاں پیدا ہوچکی ہیں، لہٰذا اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وہ مختلف میدانوں کے اندر انسان کے لیے بے شمار سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دورِ حاضر میں بے شمار لوگ، جن میں چھوٹے بڑے، مرد وعورت، مال دار وغریب، پرہیزگار اور آزاد خیال ہر قسم کے لوگ شامل ہیں، کسی نہ کسی حد تک اس سے منسلک اور اس کے ثناخواں نظر آتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ
محترمہ چاند بی بی معلمہ منڈل پرجاپریشد اپر پرائمری اسکول کوتّہ بستی منڈل جنگاؤں کو کارنامہ حیات ایوارڈ

البتہ ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی ستائش کرنے والے اور اس پر فریفتہ ہونے والے اکثر حضرات اس کے نقصانات اور اُس کے منفی گوشوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور نہیں کرتے، جس کی وجہ سے وہ آہستہ آہستہ مختلف دینی، جسمانی اور نفسیاتی مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا پہلا نقصان یہ ہے کہ وہ بے حیائی وعریانیت پھیلانے، فسق وفجور کے مناظر پیش کرنے کا سب سے بنیادی اور سستا ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعہ اخلاقی ودینی تباہی، نوجوان مرد وخواتین کی بے راہ روی وگمراہی، شروفساد کی وادیوں میں ان کی ہلاکت اور اسلامی اقدار وپاکیزہ روایات سے ان کی لاتعلقی عام ہوتی جارہی ہے۔ کتنے والدین ایسے ہیں جو انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کے بعد اپنی اولاد کی گم راہی کا رونا رو رہے ہیں! اور کتنی نوجوان لڑکیاں ایسی ہیں جنہیں اس انٹرنیٹ کے توسط سے سبز باغ دکھائے گئے اور وہ دھوکہ کھا کر اپنے گھروں سے بھاگ گئیں! کچھ عرصے تک دھوکہ بازوں کی مذموم خواہشات کا نشانہ بن کر پھر بے یارومددگار چھوڑی گئیں، جس سے دنیا وآخرت دونوں کا نقصان اُنہیں اُٹھانا پڑا۔

اس سے منسلک اکثر لوگوں کے قیمتی اوقات ا س کے استعمال کی وجہ سے ضائع ہوجاتے ہیں! وہ گھنٹوں تک بے حس وحرکت ہوکر اس کی اسکرین پر نظریں جماکربیٹھتے ہیں اور اکثر غیر ضروری، بلکہ نقصان دہ اُمور کا مشاہدہ کرتے ہوئے طلباء اور طالبات انٹرنیٹ کے کثرتِ استعمال کی وجہ سے تعلیمی میدان میں کافی پیچھے رہ گئے، پڑھنے اور مطالعہ کرنے سے ان کا تعلق کمزور پڑگیا۔ انٹرنیٹ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اولاد و والدین، میاں بیوی اور دیگر قریبی رشتہ داروں کے درمیان دوریاں پیدا ہورہی ہیں، جس سے اُن کے آپس کے حقوق متاثر ہوکر برائیاں جنم لے رہی ہیں اور میاں بیوی کے درمیان تلخیاں بڑھتی جارہی ہیں، یہاں تک کہ بعض دفعہ طلاق تک نوبت پہنچی چکی ہے۔

اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ خاندانی جھگڑے، قریبی رشتہ داروں اور میاں بیوی کے درمیان تلخیاں اور دوریاں پیدا ہونا کی اہم وجہ انٹرنیٹ کا غلط استعمال ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے دینی ودنیوی موضوعات سے متعلق بڑے پیمانے پر غلط معلومات کی اشاعت کا کام بھی کیا جارہا ہے۔ باطل تحریکات مسلمانوں کے ذہنوں میں شکوک وشبہات پیدا کرنے، ان کے عقائد کو بگاڑنے اور اپنے باطل عقائد ونظریات کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اسی طرح خود مسلمانوں میں سے بعض کم علم یا باطل افکار کے حامل لوگ تفسیر وحدیث وفقہ اور دیگر دینی علوم سے متعلق ایسی غلط معلومات انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلاتے ہیں جنھیں درست سمجھ کر ایک عام مسلمان دینی موضوعات سے متعلق غلطیوں کا شکار ہوجاتا ہے، لہٰذا جب تک کسی مستند ذریعے سے تصدیق نہ کی جائے اس وقت تک صرف انٹرنیٹ کی معلومات پراعتماد نہ کیاجائے۔

والدین اور سرپرستوں کے ذمے ضروری ہے کہ اپنی اولاد اور بچوں کو انٹرنیٹ کے نقصانات اور منفی گوشوں سے اچھی طرح آگاہ کریں اور اُنہیں حتی الوسع انٹرنیٹ سے دور رہنے اور اس کے نقصانات سے بچنے کی تلقین کریں اور ان کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کریں، ان کو اس طرح آزاد ہرگز نہ چھوڑیں کہ وہ جو چاہیں کریں، تاکہ وہ شر وفساد کی خطرناک وادیوں میں ہلاکت سے محفوظ رہیں۔ اور ہر مسلمان کے ذمے یہ ضروری ہے کہ ان تمام حقوق کا خیال رکھے اور اپنا نظام الاوقات اس طرح بنائے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد سب کے سب اپنے اپنے اوقات میں ادا ہوتے رہیں اور انٹرنیٹ کے بے جا استعمال سے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرے اور نہ ہی اپنی صحت کو برباد کرے، اس لیے کہ صحت وفراغت اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں اور بالخصوص نئی نسل کو اپنے دین پر استقامت عطا فرمائے اور دشمنانِ اسلام کے پھندوں اور شیطان کے فریبوں سے محفوظ فرمائے۔