دہلی

ایف آئی آر میں وقت تبدیل، قتل مقدمہ میں ایک شخص بری

سپریم کورٹ نے ایک شخص اور اس کے بیٹے کو قتل کیس میں بری کردیا۔ دونوں کو 25 سال قبل اس کیس میں عمرقید کی سزا ہوئی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک شخص اور اس کے بیٹے کو قتل کیس میں بری کردیا۔ دونوں کو 25 سال قبل اس کیس میں عمرقید کی سزا ہوئی تھی۔

متعلقہ خبریں
بہار راج بھون میں ای وی ایم ہیکرس کے ’قیام‘ کی ایس آئی ٹی تحقیقات
جائیداد کے لئے نوجوان کے ہاتھوں باپ اور ماموں کا قتل
نیٹ تنازعہ، سی بی آئی تحقیقات سے سپریم کورٹ کا انکار
دہلی میں شیومندر کا انہدام روکنے سے سپریم کورٹ کا انکار
نیٹ امتحان، امیدواروں کے رعایتی نشانات منسوخ، متاثرہ طلبہ کے لئے دوبارہ امتحان (تفصیلی خبر)

سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں وقت بدلا گیا‘ پوسٹ مارٹم کرانے میں تاخیر ہوئی اور جرم میں استعمال کردہ ہتھیاروں کے ناموں میں بھی فرق پایا گیا۔ اپیل زیرسماعت رہنے کے دوران بیٹے کا انتقال ہوگیا۔

جسٹس وی رماسبرامنیم اور جسٹس پنکج متل پر مشتمل بنچ نے کہا کہ پولیس نے محمد مسلم اور اس کے بیٹے شمشاد کو پھنسانے کے لئے ایف آئی آر میں وقت 1:50 سے بدل کر 9 بجے صبح کردیا۔

ایف آئی آر میں قتل کا وقت اور تاریخ صبح 9 بجے 4 اگست 1995 درج ہے جبکہ قتل دوپہر 1:50 بجے ہوا تھا۔

1998 میں تحت کی عدالت نے باپ بیٹے کو عمرقید کی سزا سنائی تھی جسے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

ملزم باپ بیٹے نے 2011میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم اپیل کی سماعت زیرالتوا رہی اور 2021 میں بیٹا انتقال کرگیا۔

محمد مسلم کی عمر اب 79 سال ہے اور وہ 6 سال کی جیل کاٹ چکا ہے۔ 2013سے وہ ضمانت پر ہے۔

پولیس کے بموجب الطاف حسین نامی شخص کا ملزمین کے ساتھ زمین کا جھگڑا تھا اور عدالت آنے کے دوران الطاف حسین کو قتل کردیا گیا تھا۔

بنچ نے کہا کہ اگر مقتول عدالت جارہا تھا تو ظاہری بات ہے کہ وہ صبح ہی جارہا ہوگا۔ دوپہر میں وہ کیوں جائے گا۔ اگر قتل صبح 9 بجے سے قبل ہوتا تو پولیس 10 بجے وہاں پہنچ جاتی اور نعش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیتی۔لیکن نعش شام میں بھیجی گئی جس کی وجہ سے پوسٹ مارٹم دوسرے دن ہوا۔

a3w
a3w