ایشیاء

شہباز حکومت‘ سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرے گی

سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے دوبارہ چیف منسٹر صوبہ پنجاب منتخب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے لئے فل بنچ تشکیل دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ وہ اس کا فیصلہ کرنے سے قبل مزید دلائل سننا چاہے گی۔

اسلام آباد: پاکستان کی مخلوط حکومت نے چیف منسٹر پنجاب کے متنازعہ الیکشن سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے لئے فل بنچ کی تشکیل سے انکار کے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تنقید کی ہے۔ اس نے اعلان کیا کہ وہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرے گی۔

پیر کے دن سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے دوبارہ چیف منسٹر صوبہ پنجاب منتخب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے لئے فل بنچ تشکیل دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ وہ اس کا فیصلہ کرنے سے قبل مزید دلائل سننا چاہے گی۔

جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے کہا کہ حکومت کے وکیلوں نے فل بنچ کی سفارش کی لیکن عدالت نے اسے نہیں مانا۔ جمعیت علمائے اسلام فضل‘ وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نواز کے ساتھ شریک ِ اقتدار ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عدالت نے فل بنچ تشکیل دینے کی ہماری درخواست ٹھکرادی لہٰذا ہم بھی عدالت کے فیصلہ کو ٹھکراتے ہیں۔ ہم اس کیس میں اس بنچ کے سامنے حاضر نہیں ہوں گے۔ ہم اس کا بائیکاٹ کریں گے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال‘ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے پیر کے دن چودھری پرویز اِلٰہی کی اصل درخواست کی سماعت کی تھی۔

 چودھری پرویز اِلٰہی امیدوارِ چیف منسٹری ہیں۔ انہیں حمزہ شہباز کی پارٹی کے 179 کے خلاف 186 ووٹ ملے تھے لیکن ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے پاکستان مسلم لیگ قائد کے 10 ووٹ مسترد کردیئے۔

انہوں نے ان ووٹوں کو شمار کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ پارٹی صدر چودھری شجاعت حسین نے انہیں لکھا ہے کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے ارکان کو شہباز شریف کے لڑکے حمزہ کو ووٹ دینے کے لئے کہا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ہے مولانا فضل الرحمن کی ہاں میں ہاں ملائی اور کہا کہ فل بنچ کا مطالبہ دستور اور جمہوریت کی بقاء کے لئے کیا جارہا ہے۔

 فل بنچ ہمارے موقف کی سماعت کرلے تو سارا ملک عدالت کے فیصلہ کو قبول کرلے گا۔ نائب صدر پاکستان مسلم لیگ نواز‘ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے لئے ایک ”آزمائش“ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز قائد مریم نواز نے بھی فل بنچ نہ بنانے کے فیصلہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میاچ فکسنگ جرم ہے تو بنچ فکسنگ بھی جرم ہی ہوگی۔