ٹمریز کے’لاڈلے ڈرائیور‘شیخ محمد کے کبھی بڑے ہی ٹھاٹھ ہوا کرتے تھے!
ایسا ہی ایک لاڈلا ڈرائیور شیخ محمد ہے جس کے بڑے ہی ٹھاٹھ ہوا کرتے تھے اور اس کے آگے اعلیٰ تعلیم یافتہ پرنسپالس‘ لکچررس اور ٹیچرس کو مودب ٹھہرے رہنا پڑتا تھا۔
حیدرآباد: سابق سکریٹری تلنگانہ مائنارٹیز ریسیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنس اسوسی ایشن (ٹمریز) بی ایس شفیع اللہ کا اندازکارکردگی بھی کچھ عجیب نرالا ہی تھا‘ شائد یہ ان کے تغلقی مزاج تھا کہ وہ اپنے مخصوص ماتحتوں کو نوازنے میں بڑے ہی فراخ دل واقع ہوئے تھے وہیں انہوں نے پی ایچ ڈی کی حامل پرنسپالس اور ٹیچرس کو بھی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کامیاب عہدیداروں حتیٰ کہ ڈرائیورس کو بھی مسلط کررکھا تھا۔
ایسا ہی ایک لاڈلا ڈرائیور شیخ محمد ہے جس کے بڑے ہی ٹھاٹھ ہوا کرتے تھے اور اس کے آگے اعلیٰ تعلیم یافتہ پرنسپالس‘ لکچررس اور ٹیچرس کو مودب ٹھہرے رہنا پڑتا تھا۔جنہیں بتایا جاتا ہے کہ سابق سکریٹری نے چندرائن گٹہ اور بنڈلہ گوڑہ کے پانچ اقامتی اسکولس کا نگران بنادیا گیا تھا اور اس نے اپنے وزیٹنگ کارڈس بھی طبع کروالئے تھے۔
اس کا بین ثبوت یہ ہے کہ سابق سکریٹری نے 20 دن قبل چندرائن گٹہ گرلز اسکول و جونیر کالج نئی عمارت کا معائنہ کیا تھا اور دورہ کنندگان کے تاثرات کے رجسٹر میں اپنے احساسات تحریرکرتے ہوئے جہاں اس عمارت کی خوبی اور یہاں کام کرنے والوں کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملادئیے۔
اور یہاں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کے تعلق سے نیک تمناؤں کا اظہار کیا وہیں انہوں نے اپنے اس لاڈلے ڈرائیور کی یہ کہتے ہوئے عزت افزائی کی کہ’خصوصی شکریہ جناب شیخ محمد کا جنہوں نے میرے خواب کو حقیقت کا روپ دیا‘۔
یہ اور بات ہے کہ موصوف نے 20/دسمبر کو معائنہ کیا تھا مگر رجسٹر تاریخ 25 /دسمبر 2023 درج کردی۔یہ کسی بھی اسکول خاص کر چندرائن گٹہ کے اسکولس میں جاکر پرنسپالس اور اساتذہ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا کرتا تھا۔
ٹمریز کے قواعد کے مطابق لڑکیوں کے ہاسٹل اور اسکولس میں مردوں کے داخلہ پر بہت سی تحدیدات عائد ہوتی ہیں مگر بتایا جاتا ہے کہ اس ڈرائیور پر ان تحدیدات کا اطلاق نہیں ہوا کرتا ہے چونکہ سبھی اس سے اس لئے ڈرتے ہیں کہ وہ سکریٹری کی گاڑی کے ڈرائیور ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اس ڈرائیور کو تنخواہ کے علاوہ آٹھ ہزار روپے اضافی بھتہ دیا جاتا تھا۔اس نے سابق سکریٹری سے اپنی قربت کا فائدہ اٹھاکر اپنے بھانجہ شیخ خواجہ کو بھی ٹمریز میں ملازمت دلادی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کی گاڑی میں ہمیشہ خشک میوے ہوا کرتے تھے اور وہ بسلری کی بوتل کا ہی پانی پیا کرتے تھے اور اب انہیں نئی سکریٹری کی اصول پسندی کی وجہ سے یہ تمام سہولتیں مہیا نہیں ہورہی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ شیخ محمد کی خصوصی دلچسپی کے باعث چندرائن گٹہ کے اسکولس میں پرنسپالس چیمبرس میں اے سیز بھی نصب کئے گئے ہیں جب کہ دیگر اسکولس میں یہ سہولتیں نہیں دی گئیں۔
یہی نہیں بلکہ یہ بھی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ٹمریز کے فنڈس سے سابق حکومت میں دفتر سی ایم او کے اسپیشل سکریٹری بھوپال ریڈی کے کتے کی غذا کے لئے 15,000 روپے بھوپال ریڈی کے دو پی ایز کے لئے فی کس 8,000 روپے‘ اخبارات کے لئے 6,000 روپے اور دفتری اخراجات کے لئے 10,000 روپے ادا کئے جاتے تھے۔
ان ادائیگیوں کو کسی اور مد میں ظاہر کیا جاتا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی تبدیلی اور سکریٹری کی تبدیلی کی بھنک لگتے ہی کمپوٹرس سے ڈاٹا مٹایا جانے لگا ہے اور کچھ امثلہ جات غائب کردی گئی ہیں۔ اگر ادارہ کے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کی جائے تو یہ تمام باتیں بے نقاب ہوسکتی ہیں۔ کمپوٹر س سے ڈیلیٹ کردہ فائیلس کو دوبارہ بحال بھی کیا جاسکتا ہے۔