انسانی امداد لے جانے والے ٹرک رفح سرحدی گزرگاہ پر داخلہ کے منتظر
اسرائیل‘ مصر اور اقوامِ متحدہ کے درمیان جلد ہی جنگ بندی معاہدہ ہو جائے گا۔ ان اطلاعات کے بعد انسانی امداد لے جانے والے 100 سے زیادہ ٹرک پیر کے روز رفح سرحدی گزرگاہ پر داخلہ کے منتظر ہیں
غزہ: اسرائیل‘ مصر اور اقوامِ متحدہ کے درمیان جلد ہی جنگ بندی معاہدہ ہو جائے گا۔ ان اطلاعات کے بعد انسانی امداد لے جانے والے 100 سے زیادہ ٹرک پیر کے روز رفح سرحدی گزرگاہ پر داخلہ کے منتظر ہیں تاہم حماس کے اہلکار عزت الرشیق نے پیر کے دن رائٹرس کو بتایا کہ مصر کے ساتھ رفح سرحدی گزرگاہ کھولنے یا عارضی جنگ بندی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
جب ہمسایہ ملک مصر میں سیکوریٹی ذرائع نے کہا کہ اس طرح کے معاہدہ پر عمل درآمد ہونا تھا تو اس کے آدھے گھنٹہ بعد اسرائیل نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں جنوبی غزہ میں جنگ بندی کے حوالہ سے تردید کی گئی۔
وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکیوں کو نکالنے کے بدلہ غزہ میں فی الحال کوئی جنگ بندی اور انسانی امداد نہیں کی گئی ہے۔ غزہ پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ خطہ میں انسانی امداد پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور محصور شہر سے باہر جانے کے لیے بنیادی راستہ کا کام کرتی ہے۔
غزہ کی جانب سے مصر میں داخل ہونے والی رفح گزرگاہ غزہ سے نکلنے والی مرکزی گزرگاہ ہے جو اسرائیل کے قبضہ میں نہیں ہے وہاں پر اسرائیلی بمباری امدادی کارروائیوں کو متاثرکر رہی ہے۔
غزہ تک امداد کی محفوظ ترسیل اور کچھ غیر ملکی پاسپورٹ یافتگان کو مصر میں رفح گزرگاہ کے ذریعے انخلاء کے قابل بنانے کے معاہدہ تک پہنچنے میں تاحال ناکامی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے متعدد ممالک کی طرف سے بھیجی گئی امداد مصر کے جزیرہ نما سینائی میں جمع ہوتی جا رہی ہے۔
تاحال امدادی ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔العربیہ کی خبر کے مطابق سینکڑوں خاندان غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملہ سے بچنے کی امید میں رفح سرحدی گزرگاہ پر انتظار کر رہے ہیں۔
العربیہ پر نشر ہونے والی لائیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ ہجوم گزرگاہ پر جمع ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف امداد لے جانے والے ٹرک قطار میں کھڑے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر امور کے بیورو نے کہا کہ رفح گزرگاہ مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے دوبارہ کھول دی جائے گی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ مسافروں کو اس راستہ سے گذرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔
محکمہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ رفح گزرگاہ پر صورت ِحال غیر متوقع اور ناقابلِ بیان رہے گی اور یہ واضح نہیں ہے کہ مسافروں کو گزرگاہ سے گزرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔ العربیہ نے اطلاع دی ہے کہ ایک نامعلوم ذریعہ نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ رفح گزرگاہ پیر کو چند گھنٹوں کے لیے دوبارہ کھل جائے گی اور پھر بغیر کسی مخصوص ٹائم فریم کے شام کو دوبارہ بند ہو جائے گی۔
غزہ میں طبی ماہرین نے اتوار کے روز ایک مایوس کن انتباہ جاری کیا تھا کہ زخمیوں سے بھرے اسپتالوں میں ایندھن اور بنیادی سامان کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں شہری ہلاک ہوسکتے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے مکمل محاصرہ کا حکم دینے کے بعد ساحلی علاقہ میں فلسطینی بھی متوقع اسرائیلی زمینی حملہ سے قبل خوراک‘ پانی اور حفاظت کی تلاش میں جدوجہد کر رہے تھے۔
پیر کے روز بھی اسرائیل نے اس پٹی پر بمباری جاری رکھی جو تقریباً 2.3 ملین افراد کا مسکن ہے۔ فلسطینی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی بمباری میں اب تک کم از کم 2,750 افراد ہلاک اور 9,600 زخمی ہوئے ہیں۔اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) نے رپورٹ کیا کہ غزہ کے سینکڑوں باشندے پناہ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
وہ اس بے یقینی کا شکار تھے کہ آیا شہر کے شمالی حصوں میں اپنے گھر چھوڑ دیں اور اسرائیل کے انخلاء کے حکم پر عمل کریں یا اپنی جان کو خطرہ میں ڈالیں کیونکہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ان گاڑیوں اور ٹرکوں پر فضائی حملے کیے جو پناہ گزینوں کو جنوب کی طرف لے جا رہے تھے۔
اے پی نے کہا کہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی پناہ گاہوں میں بھی پانی ختم ہو گیا ہے اور علاقہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے پریشان حال ڈاکٹروں کو ان مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ جب جنریٹرز کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو وہ مر جائیں گے۔