بنجامن نتن یاہو چھٹی بار اسرائیل کے وزیر اعظم بن گئے
پارلیمنٹ کے اجلاس سے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم یائر لیپڈ نے بھی خطاب کیا اور کہا ان کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ معمول کے تعلقات کا ہدف تقریبا مکمل کر لیا ہے۔
یروشلم: نتن یاہو اسرائیل کے چھٹی بار وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ نتن یاہو کو یہ کامیابی کٹر دائیں بازو اور نسل پرستی کے حوالے سے گہرا عہد رکھنے والی یہودی جماعتوں کے ساتھ اتحادکے بعد ملی ہے۔
جمعرات کے روز اپنی اتحادی حکومت کے حلف کے روز پارلیمنٹ سے خطاب میں نتن یاہو نے اپنی نئی حکومت کا ایجنڈہ پیش کیا، تاہم اس دوران پارلیمنٹ کے باہر سینکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔پارلیمنٹ کے اندر بھی ناراض ارکان پارلیمنٹ نے بار بار شور کیا اور تقریروں کو روکنے کی کوشش کی۔
پارلیمنٹ کے اجلاس سے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم یائر لیپڈ نے بھی خطاب کیا اور کہا ان کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ معمول کے تعلقات کا ہدف تقریبا مکمل کر لیا ہے۔
نتن یاہو نے بطور وزیر اعظم پارلیمنٹ سے خطاب میں اپنے ایجنڈہ کے تین اولین اور بنیادی نکات پیش کرتے ہوئے کہا۔ ایران کے جوہری بم کو روکنا ان کے حکمران اتحاد اور حکومت کی اہم ترجیح ہے۔
دوسرا اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے نتن یاہو نے اسرائیلی ریاست کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا بتایا جبکہ نیز انہوں نے جرائم کے خاتمے کو اپنی حکومت کے تیسرے اہم نکتے کے طور پر پیش کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی حکومت بڑھتے ہوئے اخراجات کو روکنے کی کوشش کرے گی اور تعلیمی شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات کرے گی۔ ان کی تقریر شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن ارکان کے بنچوں سے کمزور کمزور کے نعرے بلند ہوتے رہے، تاہم اس ہنگامہ آرائی کے بعد کئی ارکان پارلیمنٹ کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔
اس دوران نتن یاہو نے اپوزیشن پر انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ہمارے حکمران اتحاد کے درمیان کچھ چیزوں پر اختلاف ہے اپوزیشن کی چیخیں سننے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر ہمارے درمیان کچھ چیزوں پر اختلاف ہے تو کچھ پر اتفاق بھی ہے۔
اپوزیشن ارکان کو پتہ ہونا چاہیے کہ انتخاب ہارنے سے جمہوریت ختم نہیں ہو جاتی یہ ہار جیت جمہوریت کا حسن ہے۔ لیکن یہ کہتے ہیں کہ ہم دارالحکومت کی باڑ پر نہیں چڑھتے اور ہم پارلیمنٹ کی بار پر نہیں چڑھتے۔
اپنی تقریر کے دوران یاہو نے اپنے کابینہ کے 30 سے زائد ارکان کا تعارف بھی کرایا۔ واضح رہے اتحادی حکومت کو ایوان میں 64 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جن میں سے تقریباً نصف وزیر مشیر بنائے لیے گئے ہیں۔