بین الاقوامی

یونیسکو نے ’’افطار‘‘ کو ثقافتی ورثہ کے طورپر تسلیم کرلیا

یونیسکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افطار رمضان میں غروب آفتاب کے وقت روزہ کھولنے کا نام ہے جس کے لیے تمام مسلم ممالک میں خاص اہتمام کیا جاتا ہے جو ایک تہذیبی اور ثقافتی رنگ لیے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی ثقافتی ایجنسی یونیسکو نے اعلان کیا ہے کہ مسلمانوں کے ماہ مقدس رمضان میں روزہ کھولنے کے لیے کیے جانے والے اہتمام ’’افطار‘‘ کو ثقافتی ورثہ کے طور پر تسلیم کرلیا۔

متعلقہ خبریں
متحدہ عرب امارات میں رمضان میں 4 ہزار اشیا پر 25 سے 75 فیصد رعایت ہوگی
اقوام متحدہ کی اسرائیل سے نسل کشی کا خاتمہ کرنے کی اپیل
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
روزہ انسان کے لئے بہیمی اور حیوانی عنصر پر روحانی اور ملکوتی عنصر کو غالب کرنے کا سبب: مولانا قاضی اسد ثنائی

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجوکیشنل، سائنٹیفک اور کلچرل آرگنائزیشن (UNESCO) نے ایران، ترکیہ، آذربائیجان اور ازبکستان کی مشترکہ درخواست پر افطار کو ثقافتی ورثے کا درجہ دیدیا۔

یونیسکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افطار رمضان میں غروب آفتاب کے وقت روزہ کھولنے کا نام ہے جس کے لیے تمام مسلم ممالک میں خاص اہتمام کیا جاتا ہے جو ایک تہذیبی اور ثقافتی رنگ لیے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ افطار عام طور پر افراد خاندان کے ساتھ مل کر کی جاتی ہے اور اس کی تیاری میں بچے، جوان بوڑھے سب اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ افطار کو ثقافتی ورثہ تسلیم کرنے کا فیصلہ یونیسکو کے پیر سے جاری اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں اٹلی کا ’’اوپیرا گانا‘‘ بھی عالمی ورثہ کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب رہا۔