دہلی

یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی

سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی کا کہنا ہے کہ یکساں سیول کوڈ لانے کے لئے اتفاقِ رائے پیشگی شرط ہے اور ایسا کوئی بھی اقدام جس میں تمام طبقات کے نکاتِ نظر پر غور نہیں کیا جاتا جبری اقدام ہوگا اور دستور کے مغائر ہوگا۔

نئی دہلی: سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی کا کہنا ہے کہ یکساں سیول کوڈ لانے کے لئے اتفاقِ رائے پیشگی شرط ہے اور ایسا کوئی بھی اقدام جس میں تمام طبقات کے نکاتِ نظر پر غور نہیں کیا جاتا جبری اقدام ہوگا اور دستور کے مغائر ہوگا۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کو مختلف مذہب اور کلچر اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے : اسدالدین اویسی
یکساں سیول کوڈ سے ہندوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس
حکومت کچھ خطرناک قوانین لارہی ہے: جائیدادوں کی بذریعہ زبانی ہبہ تقسیم کردیجئے
یکساں سیول کوڈ کو مسلط نہیں کیا جاسکتا:ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈ

پارلیمنٹ کے بالمقابل واقع جامع مسجد کے امام محب اللہ ندوی نے یہاں پی ٹی آئی ہیڈکوارٹر پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسلمانوں کے مسائل بھی وہی ہیں جو ملک کے دیگر طبقات کے ہیں۔

ترقی کے لئے تعلیم اور صحت کو ترجیح دینی ہوگی۔ رام پور کے رکن پارلیمنٹ نے جنہیں لوک سبھا انتخابات کے لئے امیدوار بنانے پر ہلچل مچ گئی تھی اور سینئر پارٹی قائد اعظم خان نے مبینہ طور پر مخالفت کی تھی، انہوں نے اعظم خان کی ستائش کرتے ہوئے انہیں ریاست، پارٹی اور رامپور کا ایک بڑا لیڈر قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مخالفت نہیں ہوئی، ہر ایک کی مدد سے الیکشن لڑا گیا۔ میرے ان کے ساتھ (اعظم خان کے ساتھ) کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ ندوی کا سیاست میں شامل ہونا ایک نایاب واقعہ ہے کیونکہ انہوں نے اس مسجد میں جسے عام طور پر پارلیمنٹ کی مسجد کہا جاتا ہے، 19 سال تک امامت کی ہے اور 87ہزار سے زیادہ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران شہروں اور مقامات کے نام تبدیل کرنے کے رجحان پر گفتگو کرتے ہوئے ندوی نے کہا کہ مقامات کے نام تبدیل کرنے سے ترقی نہیں ہوتی۔ 48سالہ ایم پی نے کہا کہ ترقی کام کرنے سے اور سماج سے منفی سوچ ہٹانے سے ہوگی۔

تاریخ کو پلٹایا نہیں جاسکتا، جو کچھ لکھا جاچکا ہے، وہ لکھا جاچکا۔ یکساں سیول کوڈ جسے بی جے پی اترکھنڈ جیسی ریاستوں میں نافذ کرنے پر زور دے رہی کہ بارے میں خیالات دریافت کرنے پر ندوی نے کہا کہ اسے اختیار کرنے کے لئے سب کے درمیان اتفاقِ رائے ہونا ضروری ہے۔

اگر آپ کسی کی رائے کو اہمیت نہ دیں تو پھر یہ زبردستی ہوگی اور اسی لئے دستور کے خلاف اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اتفاقِ رائے اہم ہے اور جمہوریت کی روح ہے۔ اس سوال پر کہ آیا یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے لئے سب کا متفق ہونا اور سب کی رائے ایک ہونا پیشگی شرط ہے۔ انہوں نے ہاں میں جواب دیا۔

a3w
a3w