مرکزی وزیر کشن ریڈی کو تلنگانہ بی جے پی کا صدر مقرر کیا گیا
گزشتہ ایک مہینہ کے دوران تلنگانہ یونٹ میں بی جے پی قائدین کے درمیان سوشل میڈیا پر کھلے عام لفظی جنگ جاری تھی، اس کے علاوہ کئی سینئر قائدین نے بنڈی سنجے کے کام کرنے کے انداز پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
![مرکزی وزیر کشن ریڈی کو تلنگانہ بی جے پی کا صدر مقرر کیا گیا](https://urdu.munsifdaily.com/wp-content/uploads/2023/07/KISHAN-REDDY-780x470.jpg)
حیدرآباد: بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) نے منگل کو مرکزی وزیر سیاحت جی کشن ریڈی کو پارٹی کی تلنگانہ یونٹ کا نیا صدر مقرر کیا ہے جبکہ حضور آباد کے ایم ایل اے ایٹالہ راجندر کو پارٹی کے الیکشن مینجمنٹ کمیٹی کا چیرمین کا عہدہ دیا گیا۔
بی جے پی نے پنجاب میں سنیل جاکھڑ، جھارکھنڈ میں بابولال مرانڈی اور آندھراپردیش میں سابق مرکزی وزیر ڈی پورندیشوری کو پارٹی صدر مقرر کیا ہے۔
گزشتہ ایک مہینہ کے دوران تلنگانہ یونٹ میں بی جے پی قائدین کے درمیان سوشل میڈیا پر کھلے عام لفظی جنگ جاری تھی، اس کے علاوہ کئی سینئر قائدین نے بنڈی سنجے کے کام کرنے کے انداز پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
مرکزی قیادت نے بنڈی سنجے کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے کشن ریڈی کا نام نئے صدر کے طورپر گردش کررہا تھا۔ اگرچہ پارٹی قیادت نے پہلے بنڈی سنجے کی جگہ لینے کے کسی بھی منصوبہ سے انکار کیا تھا لےکن اس نے منگل کو کشن ریڈی کے نام کا اعلان کردیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ جنہوں نے حال ہی میں دہلی میں کشن ریڈی، ایٹالہ راجندر اور بنڈی سنجے کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ پارٹی میں کچھ تبدیلیاں لانے کیلئے بنڈی سنجے کو صدر کے عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
اُنہوں نے محسوس کیا کہ قائدین کے درمیان اندرونی خلفشار ریاست میں پارٹی کے امکانات کو متاثر کررہی ہے، اس لئے اس مسئلہ کو حل کرنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ پارٹی منقسم ایوان کے ساتھ آئندہ اسمبلی انتخابات کا سامنا نہیں کرسکتی۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق بنڈی سنجے کو جلد ہی مرکزی کابینہ میں جگہ دی جائے گی۔ ایٹالہ راجندر طویل عرصہ سے پارٹی قیادت سے مطالبہ کررہے تھے کہ انہیں کوئی اہم ذمہ داری دی جائے اور انہوں نے اس معاملہ کو کئی بار جے پی نڈا اور امیت شاہ کے علم میں بھی لایا تھا۔
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ایٹالہ راجندر کے ساتھ کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونے کا منصوبہ بنارہے ہیں کیونکہ انہیں پارٹی میں اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔
دونوں قائدین کا بنڈی سنجے کے ساتھ کافی عرصہ سے تنازعہ چل رہا تھا اور یہ دونوں قائدین ہائی کمان سے بنڈی سنجے کی جگہ کسی اور کو صدر بنانے کا مطالبہ کررہے تھے۔