دہلی

یو پی مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ: ہائی کورٹ کے حکم سے 17لاکھ طلبہ متاثر ہوں گے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف داخل درخواستوں کی قطعی سماعت کے لئے لسٹنگ کرے گی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف داخل درخواستوں کی قطعی سماعت کے لئے لسٹنگ کرے گی۔

متعلقہ خبریں
وضوخانے کا سروے، انجمن انتظامیہ کو نوٹس
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعہ کا لیا از خود نوٹس، جلد ہوگی معاملہ کی سماعت
کرشنا جنم بھومی۔شاہی مسجد تنازعہ کی سماعت ملتوی
کانوڑ یاترا، سپریم كورٹ كی عبوری روک میں توسیع

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004ء کو غیردستوری اور سیکولرزم کے دستوری اصول کی خلاف ورزی قرار دے کر رد کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگادی تھی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاڑدی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ وہ درخواستوں کی قطعی یکسوئی کی تاریخ 13 اگست مقرر کرے گی۔ سینئر وکیل ابھیشیک منوسنگھوئی ایک درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے خلاف تحقیر عدالت درخواست بھی داخل ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگاتے ہوئے کہا تھا کہ مدرسہ بورڈ کا مقصد نگراں نوعیت کا ہے۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کا یہ موقف پہلی نظر میں درست نہیں کہ اِس بورڈ کے قیام سے سیکولرزم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے پہلی نظر میں مدرسہ قانون کی دفعات کو غلط سمجھا ہے۔ یہ دفعات کوئی مذہبی ہدایت نہیں دیتی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم سے 17لاکھ طلبہ متاثر ہوں گے۔

ہماری رائے میں طلبہ کو دوسرے اسکولوں میں شریک کرانے کی ہدایت دینا غیرضروری ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹرجنرل کے ایم نٹراج حکومت ِ اترپردیش کی طرف سے پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مدرسہ ایکٹ کا دفاع کیا لیکن اس نے اِس قانون کو ردکرنے والے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو قبول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ِ اترپردیش ہر سال مدرسوں کو امداد میں 1096کروڑ روپیوں کا مالی بوجھ برداشت کرتی ہے۔

a3w
a3w