دہلی

ری نیمنگ کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ سپریم کورٹ میں درخواست داخل

مرکز کو ”ری نیمنگ کمیشن“ قائم کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ تاریخی ثقافتی اور مذہبی مقامات کے اصل نام بحال ہوں جنہیں بیرونی حملہ آوروں کا نام دیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں مفادِ عامہ کی ایک درخواست (پی آئی ایل) داخل ہوئی ہے جس میں مرکز کو ”ری نیمنگ کمیشن“ قائم کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ تاریخی ثقافتی اور مذہبی مقامات کے اصل نام بحال ہوں جنہیں بیرونی حملہ آوروں کا نام دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

مغل گارڈن کا نام حال میں بدل کر امرت اُدیان کردیا گیا لیکن حکومت نے حملہ آوروں سے موسوم سڑکوں کے نام بدلنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ درخواست مفاد ِ عامہ میں دلیل دی گئی ہے کہ ان ناموں کی برقراری اقتدارِ اعلیٰ اور دیگر شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے جن کی ضمانت دستور نے دی ہے۔

وکیل اشوینی کمار اُپادھیائے کی درخواست میں کہا گیا کہ اسی کے ساتھ عدالت محکمہ آثار ِ قدیمہ (اے ایس آئی) کو ہدایت دے سکتی ہے کہ وہ بیرونی حملہ آوروں سے موسوم تاریخی‘ ثقافتی و مذہبی مقامات کے ابتدائی ناموں کی ریسرچ کرے اور انہیں شائع کرے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے بابر روڈ‘ ہمایوں روڈ‘ اکبر روڈ‘ جہانگیر روڈ‘ شاہجہاں روڈ‘ بہادر شاہ ظفر روڈ‘ شیرشاہ روڈ‘ اورنگ زیب روڈ‘ تغلق روڈ‘ صفدر جنگ روڈ‘ نجف خان روڈ‘ جوہر روڈ‘ لودھی روڈ‘ کیمس فورڈ روڈاور ہیلی روڈ جیسے ناموں کو بدلنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔

اشوینی کماراُپادھیائے نے اپنی درخواست میں مرکز‘ تمام ریاستوں‘ مرکزی زیرانتظام علاقوں اور محکمہ آثار ِ قدیمہ کو فریق بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندر پرستھ (دہلی) کو آباد کرنے والے پانڈوؤں کے نام پر ایک بھی سڑک نہیں۔