دہلی

ہنڈن برگ کی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ

جیسے ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی 11 بجے شروع ہوئی، کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ہنڈن برگ رپورٹ کا مسئلہ اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔

نئی دہلی: اڈانی گروپ پر امریکی تحقیقی کمپنی ہنڈن برگ کی رپورٹ کو لے کر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے کوئی کام نہیں ہوسکا اور دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اڈانی معاملے پر ایکسپوز ریالیوں کا انعقاد کرے گی
ہنڈن برگ، سپریم کورٹ کا حکم مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ: عاپ
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
نیٹ امتحان پر برہمی کی گونج پارلیمنٹ میں سنائی دے گی: کانگریس

جیسے ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی 11 بجے شروع ہوئی، کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ہنڈن برگ رپورٹ کا مسئلہ اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔

 دونوں ایوانوں میں پریزائیڈنگ افسران نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو مختلف وجوہات بتا کر مسترد کر دیا تو اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے دونوں ایوانوں میں وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہو سکا۔

کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اس وقت ہنگامہ کھڑا کر دیا جب راجیہ سبھا اور لوک سبھا نے صبح 11 بجے سابق مرکزی وزیر قانون شانتی بھوشن کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ضروری دستاویزات رکھنے کے عمل کو مکمل کرنے کا اعلان کیا۔

 چیرمین جگدیپ دھنکھڑاور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ایوان کو آرام سے چلنے دینے کی بار بار اپیلیں کیں، لیکن اپوزیشن ارکان نے اپنا ہنگامہ جاری رکھا۔ اس کے پیش نظر شری دھنکھڑ اور مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔

راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ جب مسٹر دھنکھڑ نے صدر کے خطاب پر بات کرنے کی کوشش کی تو کانگریس کے جے رام رمیش، دگ وجئے سنگھ اور پی چدمبرم اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور قاعدہ 267 کے تحت دیے گئے نوٹس کے بارے میں پوچھنے لگے۔

 کانگریس کے دیگر ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور اونچی آواز میں باتیں کرنے لگے۔ دیگر اپوزیشن ارکان بھی کانگریس میں شامل ہو گئے اور اونچی آواز میں بولنے لگے۔ مسٹر رمیش نے کہا کہ امرت کال گھپلہ اس حکومت کے دور میں ہو رہا ہے۔

صورتحال کو دیکھتے ہوئے چیئرمین نے پانچ منٹ میں ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ قبل ازیں صبح کانگریس ارکان نے رول 267 کے تحت دیے گئے نوٹس کو قبول نہ کرنے پر ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

دھنکڑ نے ضروری دستاویزات ایوان کے فلور پر رکھنے کے بعد کہا کہ قاعدہ 267 کے تحت نو ارکان کی طرف سے نوٹس دیے گئے ہیں، جو قواعد کے مطابق نہیں ہیں۔ انہوں نے تمام نوٹسز کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔

اس کے بعد کانگریس ارکان اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہوگئے اور شور مچانا شروع کردیا۔ یہ دیکھ کر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں چیرمین نے کہا کہ قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے، شیو سینا کی پرینکا چترویدی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ کے ایلارام کریم، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے کے کیشو راؤ اور تروچی سیوا شامل ہیں، ڈی ایم کے نے قاعدہ 267 کے تحت نوٹس داخل کیے ہیں۔

اڈانی گروپ کے بارے میں ہنڈ ن برگ کی رپورٹ پر کانگریس کے ارکان نے ہنگامہ کیا۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے صبح 11 بجے ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی خصوصی گیلری میں بیٹھے زیمبیا کے نمائندوں کا خیرمقدم کیا۔ جیسے ہی انہوں نے وقفہ سوالات کے لیے رکن کا نام پکارا، اپوزیشن ارکان نے ہنڈن برگ کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا۔

ہنگامہ آرائی کے درمیان مسٹر برلا بار بار ارکان سے ایوان کی کارروائی چلنے دینے کی اپیل کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات اہم ہے، اس کی کارروائی چلنے دیں۔ انہوں نے تمام ارکان کو اپنی اپنی جگہ پر بیٹھنے کی تلقین کی لیکن ہنگامہ نہ رکا جس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی۔

لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 2 بجے شروع ہوئی۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان نے ایوان کے وسط میں ہنگامہ شروع کردیا۔ انہوں نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور پبلک سیکٹر کے بینکوں میں عوام کے پیسے ڈوبنے کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کھڑا کر دیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔

ہنگامہ آرائی کے درمیان پریذائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ضروری کاغذات ایوان کے میز پر رکھے۔ اس سے پہلے کہ وہ صدر کے خطاب پر بحث شروع کرتے، ارکان نے ہنگامہ شروع کردیا۔

 پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اراکین پر زور دیا کہ صدر دروپدی مرمو کے پہلے خطاب پر بحث کی جائے، لیکن ہنگامہ کرنے والے اراکین نے ان کی بات نہیں سنی۔

پریزائیڈنگ آفیسر نے ارکان سے بارہا اپیل بھی کی کہ وہ ایوان کو چلنے دیں لیکن ان کی ایک بھی نہیں سنی گئی اور جب ہنگامہ آرائی جاری رہی تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی۔

a3w
a3w