اردو زبان ہماری تہذیب و ثقافت کا اہم حصہ،ارشاد العلوم میں اردو سمپوزیم سے ماہرین اردو کےاظہار خیالات
اس سمپوزیم میں ولی محمد زاہد ہریانوی نے اردو زبان پر تازہ ترین پر مغز اشعار پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا ،اور انکی شیرینی آواز سے سامعین پر سما ں بندھ گیا۔ انہوں نے ارشاد العلوم ٹرسٹ کے بانی مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی کی اردو ادبی خدمات پر تہنیتی نظم پیش کیا۔
حیدرآباد: مولانا سید احمد ومیض ندوی ایڈیٹر ماہنامہ ضیائے علم نے کہا اردو زبان ہماری تہذیب و ثقافت کا اہم حصہ ہے،اردو زبان ہمارے یہاں بہ حیثیت مہمان نہیں بلکہ ہماری تہذیب و اقدار کا قدیم ورثہ ہے، اردو زبان دینی واخلاقی تعلیمات کا ضخیم اثاثہ ہے، اردو زبان کی اشاعت اور اسکا تحفظ گویا ہماری تہذیب کا تحفظ ہے ، ان خیالات کا اظہار مولانا سید احمد ومیض ندوی نے منعقدہ اردو سمپوزیم سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔
واضح ہو کہ یہ سمپوزیم ارشاد العلوم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سےبڑے تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔اس اردو سمپوزیم میں اردو زبان کی اہمیت و افادیت اور اسکے فروغ کی تدبیریں اور اردو کے فقدان کی وجوہات اسباب و حل کے عنوان پر ماہرینِ اردو نے اپنے پر اثر مقالات اور مضامین پیش کئے۔
اس سمپوزیم کی صدارت مولانا محمد حبیب الرحمن حسامی نے کی ، مولانا سید ندوی نے اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کا فروغ جہدِ مسلسل محنتِ شاقہ فکرِ دائمہ اور لگن و جستجو سے مسلسل کام کرنے پر ہی ہو سکتا ہے۔
مولانا ندوی نے مولانا حبیب الرحمن حسامی کی دیرینہ اردو خدمات اور اس سے متعلقہ شبانہ روز کاشوں کو سراہا اور مزید کہا کہ صرف کسی فرد کی کاوش سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ یہ ہماری قومی زبان ہے اور قومی زبان کا تحفظ اسی وقت ممکن ہوگا جبکہ قوم اس زبان کا تحفظ کرے اور اسکے لکھنے پڑھنے اور بولنے کا رواج عام کرے ۔
اس سمپوزیم میں اردو زبان کی اہمیت اور اسکے ارتقاء و تنزلی، زبوں حالی اور اسکی احیاء کی مختلف تدابیر پر مقالات پیش کئے۔ چنانچہ اردو زبان کا احیاء وقت کی اہم ضرورت کے عنوان پر محمد عبد الکریم فہیم ،اُردو زبان ہماری تہذیب کا اہم حصہ کے عنوان پر مفتی شیخ مشتاق قاسمی ، اُردو زبان کی زبوں حالی اسباب و حل کے عنوان پر مولانا محمد مجاہد حسامی، اُردو زبان کیوںاور کیسے سیکھیں ؟ کے عنوان پر حافظ محمد الیاس، اُردو زبان کا فقدان اسباب و حل کے عنوان پر مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی ، اُردو زبان ایک تہذیب کا علمبرد ار کے عنوان پر حافظ عبد المقتدر عمران ایڈیٹر عصر حاضر (ای پیپر) اردو زبان کی اہمیت و افادیت پر پر اثر نظم ولی محمد زاہد ہریانوی ،اردو زبان کی لطافت و ظرافت کے عنوان پر مولانا محمد حسیب الرحمٰن مظاہری، اور گلشنِ ارشاد ماڈل اسکول اردو میڈیم کا تعارف مولانا محمد منیب الرحمان قاسمی ،اور اردو زبان کا ارتقاء کے عنوان پر محمد نصر اللہ خان سینئرصحافی نے پیش کیا۔
اس سمپوزیم میں ولی محمد زاہد ہریانوی نے اردو زبان پر تازہ ترین پر مغز اشعار پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا ،اور انکی شیرینی آواز سے سامعین پر سما ں بندھ گیا۔ انہوں نے ارشاد العلوم ٹرسٹ کے بانی مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی کی اردو ادبی خدمات پر تہنیتی نظم پیش کیا۔
مولانا حسامی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اردو زبان کے تحفظ کا موثر ذریعہ اردو میڈیم اسکولس کا قیام اور جزوقتی مراکز اردو کے قیا م کے ذریعہ ممکن ہے ،آج خانگی اردو اسکولس کا فقدان ہے جسکی وجہ سے اردو کا فقدان ہوگیا ہے ، آج اردو زبان سے عدم دلچسپی کے باعث اردو تہذیب معدوم ہورہی ہے، لہذا اردو مدار س کے قیام کےلئے اردو دوست احباب کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
اردو زبان کے احیاء کے لئے رفاہی تنظیموں کو بھی آگے آنا چاہئے،اس سے اردو کا احیاء ممکن ہوگا۔مولانا حسامی نے اس سمپوزیم کے موقع پر اعلان کیا دوسری تنظیموں کے اشتراک سے سال 2025 میں جگہ جگہ 25سو مراکزِ اردو قائم کرکے 50 ہزار لوگوں کو اردو سکھانے کا عز م کیا ، اس موقع پر گلشنِ ارشاد ماڈل اسکول کے طلبہ نے اردو زبان کی سائنس و سماجی کتابوں میں پڑھے گئے اسباق کو تصویری شکل میں پیش کیا اور انکی مصوری کی جھلکیاں اردو نمائش کے ذریعے پیش کی گئیں جسکو اردو سمپوزیم کے شرکاء نے سراہا اور کہا کہ اس اردو نمائش کے ذریعہ اردو کے بقاء کی کرن جھلک رہی ہے اوریہ نمائش اردو کے تابناک مستقبل کی عکاسی پیش کررہی ہے ۔اس سمپوزیم میں آئے ہوئے مہمانانِ گراں قدر کی شال پوشی کی گئی۔
مولانا محمد مجیب الدین حسامی نے فروغِ اردو کے لئے مؤثر تجاویز پیش کرکے شرکائے اجلاس سے اسکی تائید حاصل کی ان تجاویز میں فروغِ اردو کی مختلف شکلیں ، اردو میڈیم خانگی اسکولس کا قیام اردو گرمائی کلاسس کا انعقاد اردو داں وظیفہ یاب حضرات سے رضاکارانہ خدمات ومراکزِ اردو کے قیام سے متعلق تجاویز پاس کی گئی، اور یہ تجاویز صدر اردو اکیڈمی تلنگانہ کے بنام جاری کی گئی ۔مسلسل 4گھنٹہ یہ سمپوزیم جاری رہا ۔حافظ عبد المقتدر عمران کی دعا پر بحسن خوبی یہ سمپوزیم اختتام پذیر ہوا۔