امریکی وزیر خارجہ کی انقرہ آمد، ترک ہم منصب سے ملاقات
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق ِ وسطیٰ میں اپنا سفارتی دورہ سمیٹتے ہوئے پیر کے دن ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزیر خارجہ ہکن فدان سے ملاقات کی۔
انقرہ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق ِ وسطیٰ میں اپنا سفارتی دورہ سمیٹتے ہوئے پیر کے دن ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزیر خارجہ ہکن فدان سے ملاقات کی۔
وہ غزہ میں شہریوں کی مشکلات دور کرنے علاقائی اتفاقِ رائے کے لئے پرزور کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں محدود کامیابی ملی ہے۔ ترکی سے قبل وہ اسرائیل تا اردن‘ مقبوضہ مغربی کنارہ‘ قبرص اور عراق کا دورہ کرچکے ہیں۔ وہ جو بائیڈن کی اس تجویز کے لئے حمایت حاصل کرنے نکلے تھے کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کے دوران کچھ وقفہ ہو۔
انٹونی بلنکن کی یہ شٹل ڈپلومیسی ایسی وقت ہوئی جب اسرائیلی فورسس نے غزہ شہر کو گھیر لیا اور اسے شمالی حصہ سے منقطع کردیا۔ اسرائیلی فورسس امکان ہے کہ منگل کے دن غزہ شہر میں داخل ہوجائیں گی۔ حماس کے لڑاکوں سے گلیوں میں اور سڑکوں پر دوبدو مقابلہ ہوسکتا ہے۔ غزہ میں سرنگوں کا بڑا جال پھیلا ہے۔
ایک ماہ سے جاری جنگ میں دونوں طرف مزید ہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ تاحال 9700 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کو امید ہے کہ جنگ میں وقفہ ملے تو غزہ کو انسانی امداد بڑھ سکتی ہے اور حماس کے پاس موجود یرغمالی رہا ہوسکتے ہیں۔
نہ تو امریکی وزیر خارجہ اور نہ ہی ترک وزیر خارجہ نے میڈیا سے کوئی بات چیت کی۔ انقرہ میں رسمی بات چیت سے قبل دونوں نے فوٹوگرافس کے لئے پوز دیا۔ انٹونی بلنکن‘ ترک صدر رجب طیب اردغان سے ملاقات نہیں کریں گے جو اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے سخت ناقد ہیں۔ ترک وزارت ِ خارجہ کے باہر ایک اسلامی گروپ کے مظاہرین ترکی اور فلسطینی پرچم لہرارہے تھے۔
انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف پلے کارڈس تھام رکھے تھے۔ آج صبح پولیس نے وزارت ِ خارجہ کی طرف مارچ کرتے طلبا کے گروپ کو روک دیا۔ یہ گروپ‘ قاتل بلنکن ترکی سے چلے جاؤ کے نعرے لگارہے تھے۔ بلنکن کے دورہ ئ ترکی کی مذمت میں آج احتجاج کا دوسرا دن تھا۔ اتوار کے دن موافق فلسطین احتجاجیوں کی ادانا میں یو ایس۔ ٹرکش ملٹری ایربیس کے باہر ترک پولیس سے جھڑپیں ہوئی تھیں۔
ادانا جنوبی ترکی میں واقع ہے۔ پولیس نے آنسوگیس شل برسائے اور آبی توپوں کا استعمال کیا کیونکہ مظاہرین فوجی اڈہ میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ اتوار کے دن انقرہ میں سینکڑوں افراد نے امریکی سفارت خانہ کی طرف مارچ کیا۔ وہ اللہ اکبر کے نعرے لگارہے تھے۔
اسرائیل جنگ میں وقفہ دینے سے انکار کرچکا ہے جبکہ عرب اور مسلم ممالک فوری جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں فلسطینی شہریوں کی جانیں جارہی ہیں۔ اردن اور ترکی‘ اسرائیل سے اپنے سفیر واپس بلاچکے ہیں۔ ہفتہ کے دن اردن کے دارالحکومت عمان میں مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ‘انٹونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں موجود تھے۔
دونوں نے کہا کہ اسرائیلی کی جنگ حفاظت ِ خوداختیاری سے آگے جاچکی ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں رہا۔ اسرائیل اب فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے لگاہے۔ دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا اور اسرائیل کو امریکہ کی تائید کی مذمت کی۔ ترکی میں بات چیت مکمل کرنے کے بعد انٹونی بلنکن ایشیا جائیں گے۔
اتوار کے دن وہ مقبوضہ مغربی کنارہ گئے تھے جہاں انہوں نے صدر فلسطین محمود عباس سے بات چیت کی تھی۔ بغداد میں انہوں نے عراقی وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی سے بات چیت کی تھی۔ خطہ میں امریکی فورسس کو عراق کی ایران نواز ملیشیاؤں سے بڑھتے حملوں کا سامنا ہے۔
عرب ممالک‘ امریکہ کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کررہے ہیں کہ انہیں بحران کی یکسوئی میں وسیع تر رول ادا کرنا چاہئے۔ وہ اسرائیلی حملہ میں شہریوں کی بڑھتی ہلاکتوں پر برہم ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ غزہ کا مسئلہ‘ اسرائیل کا پیدا کردہ ہے۔