شمالی بھارت

گیان واپی مسجد میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی کیلئے عدالت میں نئی درخواست

وارانسی کی گیان واپی مسجد میں عبادت کا حق حاصل کرنے کیلئے دائر کردہ مقدمہ کی ایک مدعی راکھی سنگھ نے ضلع عدالت میں ایک تازہ درخواست داخل کرتے ہوئے گیان واپی مسجد کے اندر ایسے احاطوں کو مہربند کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے جہاں ہندو مذہب کی علامات موجود ہیں۔

وارانسی: وارانسی کی گیان واپی مسجد میں عبادت کا حق حاصل کرنے کیلئے دائر کردہ مقدمہ کی ایک مدعی راکھی سنگھ نے ضلع عدالت میں ایک تازہ درخواست داخل کرتے ہوئے گیان واپی مسجد کے اندر ایسے احاطوں کو مہربند کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے جہاں ہندو مذہب کی علامات موجود ہیں۔

درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ وہ مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے آنے والے لوگوں کی تعداد کو بھی محدود کرنے کے احکام جاری کرے تاکہ ہندو علامات کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکے۔

درخواست میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انجمن مسجد کمیٹی یا نماز کو آنے والے لوگ ان علامات کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ شرنگار گوری کیس 2022 میں سورو تیواری اور انوپم ترویدی نامی وکلاء نے راکھی سنگھ کی طرف سے یہ درخواست داخل کی ہے۔

واضح رہے کہ گیان واپی مسجد کا اے ایس آئی سروے چل رہا ہے۔ وارانسی کی عدالت کے حکم پر یہ سروے ہورہا ہے۔ درخواست میں ہندو علامات کے تحفظ کی دہائی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کمیشن کے سروے کے دوران جو علامات ملی تھیں، اُن کی حفاظت ضروری ہے، بصورت دیگر ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ اسی طرح کی ایک درخواست قبل ازیں الہ آباد ہائیکورٹ میں خارج کردی گئی تھی۔ اس درخواست میں عدالت سے التجاء کی گئی تھی کہ وہ حکومت اترپردیش کو ہدایت دے کہ گیان واپی کی مسجد مہربند کرتے ہوئے وہاں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی لگائے۔ ہائیکورٹ نے تاہم یہ درخواست ضلع عدالت میں داخل کرنے کی ہدایت دی تھی کیونکہ مسجد کے اندر عبادت کے حقوق سے متعلق مقدمہ وہیں زیر دوران ہے۔

a3w
a3w