مذہب

دانتوں کی درستگی کے لئے تار وغیرہ کا استعمال

نیز اگر انسان کے جسم سے کوئی زائد چیز لگی ہو اور وہ ناپاک نہ ہو تو اس زائد چیز کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،

سوال:- آج کل دانتوں کی درستگی کے لئے جو کلپ / تار مستقل ایک سال کے لئے دانتوں کو برابر کرنے کی غرض سے لگایا جاتا ہے ، کیا یہ لگانا جائز ہے اور کیا اس کے ساتھ نماز ہوجاتی ہے ؟ (ایک اسلامی بہن)

جواب:- اگر دانت کی وضع مناسب نہ ہو ، جس سے آدمی بدنما نظر آتا ہو ، یا دانت کے مناسب نہ ہونے کی وجہ سے کھانے پینے میں تکلیف ہوتی ہو تو اس کو درست کرانا علاج ہے اور شریعت نے علاج کرانے کی نہ صرف اجازت دی ہے ؛ بلکہ اس کی ترغیب بھی دی ہے ،

ایسے کلپ کے ساتھ وضو اور غسل میں کلی کرنا کافی ہے ؛ کیوںکہ ایک تو یہ عام طور پر پانی کے پہونچنے میں رکاوٹ نہیں بنتا ، دوسرے اگر رکاوٹ بنتا بھی ہو تو اعضاء و ضوء و غسل میں سے جس کا نکالنا دشوار ہو اور وہ جسم کے ساتھ پیوست ہو اس کا نکالنا واجب نہیں ،

نیز اگر انسان کے جسم سے کوئی زائد چیز لگی ہو اور وہ ناپاک نہ ہو تو اس زائد چیز کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،

جیسے انگوٹھی یا گھڑی اور عینک وغیرہ پہن کر نماز ادا کی جاسکتی ہے ، وہی حکم دانت کو درست کرنے والے اس کلپ / تار کا بھی ہے ۔