دہلی

مسلم خاندان کی جانب سے ہندو کے مکان کی خریدی، راجستھان میں نیا تنازعہ

کشن پول علاقہ میں ایک ہندو خاندان کی مبینہ اجتماعی نقل مکانی کیلئے ایک کانگریس کونسلر کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے لگائے گئے پوسٹرس کی وجہ سے ایک تنازعہ پیدا ہوگیا جس کے بعد یہاں پولیس تعینات کردی گئی۔

نئی دہلی: کشن پول علاقہ میں ایک ہندو خاندان کی مبینہ اجتماعی نقل مکانی کیلئے ایک کانگریس کونسلر کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے لگائے گئے پوسٹرس کی وجہ سے ایک تنازعہ پیدا ہوگیا جس کے بعد یہاں پولیس تعینات کردی گئی۔

متعلقہ خبریں
جائیداد کی بذریعہ ہبہ بیٹوں، بیٹیوں میں تقسیم
کمارا سوامی کی رہائش گاہ کے قریب ”برقی چور“ کے پوسٹرس
پارلیمنٹ سیکیوریٹی میں نقائص، راجستھان کے ناگور سے موبائل فونس کے ٹکڑے برآمد
4 ریاستوں کے اسمبلی الیکشن نتائج کا کل اعلان، صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی
ضلع ملگ میں راہول گاندھی کے خلاف پوسٹرس

حال ہی میں ایک ہندو شخص نے پروہیتو کا چوک میں اپنا مکان ایک مسلمان خاندان کو بیچا تھا۔ بعض افراد نے کشن پول سے ہندو خاندانوں کی اجتماعی نقل مکانی کا الزام عائد کرتے ہوئے پوسٹرس لگوائے اور کانگریس کونسلر فریدقریشی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ڈی سی پی (نارتھ) رشی ڈوگرہ دوڈی نے بتایا کہ جائیداد کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے اور اس میں کوئی غیرقانونی بات نہیں ہے۔ہم ان لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مذہب کی بنیاد پرمختلف طبقات میں دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت کیس درج کریں گے جنہوں نے یہ پوسٹرس لگائے ہیں۔

مقامی عوام نے دعویٰ کیا کہ جائیداد کے مالک نے یہ مکان قریشی کے رشتہ دار کو بیچ دیا حالانکہ ہندو خاندان اسے خریدنے کیلئے تیار تھے۔

قریشی سے ربط پیدا کرنے پر انہوں نے اجتماعی نقل مکانی کی اطلاعات کی تردید کی اور کہا کہ ہندو اور مسلمان اس علاقہ میں پُرامن طور پر رہتے آئے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوؤں کو اکسارہی ہے۔

قریشی نے کہا کہ پولیس کو دیئے گئے بیان میں جائیداد کے مالک نے بتایا کہ اس جائیداد کیلئے جو رقم مانگی جارہی تھی وہ کوئی ہندو خاندان ادا کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ آخرکار جب انہیں خریدار مل گیا تو انہوں نے جائیداد بیچ دی۔ ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔