قانونی مشاورتی کالم
ٹرینڈنگ

کرایہ دار 12سال سے زیادہ عرصہ تک جائیداد پر قابض رہے وہ اس جائیداد کا مالک بن جائے گا؟ مالکینِ جائیداد کے لئے ضروری ہدایات

جتنے منہ اتنی ہی باتیں ۔ ایک افواہ پھیلی کہ اگر کوئی کرایہ دار بارہ سال سے زیادہ عرصہ تک جائیداد پر قابض رہے وہ اس جائیداد کا مالک بن جائے گا‘ بہت سارے مالکینِ جائیداد کے لئے تشویش کا باعث بنا۔

سپریم کورٹ کا ایک حالیہ فیصلہ جو قبضہ مخالفانہ سے متعلق تھا‘ مالکینِ جائیداد میں ایک بے بنیاد بے چینی کا سبب بنا۔ جتنے منہ اتنی ہی باتیں ۔ ایک افواہ پھیلی کہ اگر کوئی کرایہ دار بارہ سال سے زیادہ عرصہ تک جائیداد پر قابض رہے وہ اس جائیداد کا مالک بن جائے گا‘ بہت سارے مالکینِ جائیداد کے لئے تشویش کا باعث بنا۔

متعلقہ خبریں
عجیب سوال۔ تباہ کن ارادے
فجر کی اذان تک سحری کھانا
ٹولی چوکی۔ شیخ پیٹ روڈ کی توسیع جائیدادوں کی بلا معاوضہ طلبی
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو

قبضۂ مخالفانہ کا اصول اس صورت میں کارگر ہوگا جب مالکِ جائیداد اپنے حقِ مالکانہ سے بالکل غافل ہو‘ نہ وہ کوئی کرایہ حاصل کررہا ہو اور نہ اس کے کرایہ دار سے اس کا کرایہ نامہ کا کوئی معاہدہ ہو۔ اس طویل عرصہ یعنی مسلسل بارہ سال تک کرایہ دار یا قابض کا قبضہ مستقل ہو اور اس کے پاس رہائشی ثبوت کے علاوہ کئی ضروری دستاویزات یعنی ووٹرس لسٹ میں اس کا نام‘ لائٹ اور پانی کا بل اس کے نام پر آرہا ہو اور وہ میونسپل ٹیکس ادا کررہا ہو اور اس کے نام پر ٹیکس رسائد جاری ہورہی ہوں‘ اس کے اور مالک کے درمیان کوئی کرایہ نامہ کا معاہدہ ہوا ہو اور نہ ہی مالکِ جائیداد نے اس سے کرایہ کے مطالبہ کی اور تخلیہ کی نوٹس جاری کی ہو۔

علاوہ ازیں مالکِ جائیداد کے پاس جائیداد کی ملکیت کا کوئی دستاویز نہ ہو اور نہ کوئی ایسا دستاویزی ثبوت ہو جس سے وہ اپنا حقِ ملکیت ثابت کرسکے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شہر اور اضلاع میں کئی ایسے قدیم مکانات ہیں جن کے مالکین اور قابضین کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت نہیں۔

مثلاً سو دیڑھ سو سالہ قدیم مکانات میں کئی خاندان آباد ہیں جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں یہاں تک کہ تقسیم نامہ تک نہیں پھر بھی ان کا قبضہ حقِ مالکانہ عطا کرتا ہے۔ ایسی جائیدادیں اگر کسی کو زبانی کرایہ نامہ پر دیدی جائیں اور کرایہ کی رسید حاصل نہ کی جائے تو فکر و تردد کی بات ہوسکتی ہے۔ ایسی جائیدادیں اگر کرایہ پر دی جائیں تو ایک مکمل کرایہ نامہ تحریر کروانا چاہیے جس میں کرایہ دار اس بات کو تسلیم کرے کہ وہ کرایہ دار ہے اور آپ مالکِ مکان۔ یعنی آپ کے اور اس کے درمیان مالک و کرایہ دار کا تعلق یا رشتہ ہے۔ ایسے مالکین کے لئے فکر کی ضرورت نہیں۔

مالکینِ جائیداد کے لئے ضروری ہدایات

-1 کرایہ کی رقم اگر زیادہ ہو یا کم کسی بھی صورت میں گیارہ ماہی مدت کا کرایہ نامہ تحریر کرنا چاہیے۔

-2 اگر رقم زیادہ ہو تو لازمی طور پر کرایہ نامہ کی رجسٹری کروانا چاہیے اوراس بات کا اندراج ضروری ہے کہ کرایہ میں سے انکم ٹیکس یعنی TDS کرایہ دار ادا کرے۔

-3 کرایہ کی وصولی کا ایک رجسٹر رکھا جائے۔

-4 پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی باہمی رضامندی سے طئے کی جائے۔

-5 یہ شرط ضروری طور پر رکھی جائے کہ اگر دو ماہ تک مسلسل کرایہ ادا نہ کیا جائے تو تخلیہ کی کارروائی کی جائے گی۔

-6 ذیلی کرایہ نہ کرنے کی شرط رکھی جائے۔

-7 ایک معقول رقم بطور اڈوانس حاصل کی جائے جو قابلِ واپسی ہو اور جس پر کوئی سود نہ ہو۔

-8 مکان یا دوکان میں کوئی آتشیں شئے نہ رکھی جائے مثلاً بارود‘ تیل کے بیارلس‘ پٹاخے ‘ اور ایسیڈ وغیرہ۔

-9 رہائشی مکان میں کوئی تجارتی سرگرمیاں نہ ہوں۔

-10 اختتام مدت کے بعد کرایہ نامہ کی تجدید نئی شرائط کے ساتھ ہونی چاہیے۔

-11 کسی بھی شرط کی خلاف ورزی پر دفعہ106 ٹرانسفر آف پراپرٹی ایکٹ کی نوٹس کا ذکر ہو۔

-12 ایسی جائیدادیں جن کا کرایہ لاکھوں روپیہ ماہانہ ہو‘ لازمی طور پر ان کا کرایہ نامہ قانون دانوں سے لکھوانا چاہیے۔ کئی حضرات جو صرف تھوڑی سی ایڈوکیٹ کی فیس بچانے کے لئے ٹائپسٹ کی دوکانوں پر کرایہ نامہ ٹائپ کرواتے ہیں جو صرف ایک Format کی نقل ہوتا ہے جس میں صرف مالکِ جائیداد ‘ کرایہ دار کا نام‘ جائیداد کا نمبر اور کرایہ کی رقم کا تذکرہ ہوتا ہے اور صرف دو تین سو روپیہ ادا کرکے یہ کام کروالیا جاتا ہے۔ ایسے نادان مالکینِ جائیداد بعد میں بہت پچھتاتے ہیں۔ جب انہیں پتہ چلتاہے کہ کرایہ نامہ میں ایک بنیادی نقص ہے ۔ بعض مالکینِ جائیداد اپنے تئیں بہت ہوشیار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کام ہم خود کرواسکتے ہیں۔ یہ غلط سوچ تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

ہم طویل وقفۂ کرایہ داری کے قائل نہیں۔ کرایہ نامہ کی مدت زیادہ سے زیادہ تین سال ہونی چاہیے۔ اس سے زیادہ نہیں۔ ہم ایک ایسے کیس سے واقف ہیں جس میں حیدرآباد کے ایک نام نہاد بڑے ایڈوکیٹ صاحب نے موجودہ میرا ٹاکیز واقع خیریت آباد کے مالکین کا کرایہ نامہ 60 سالہ مدت کے لئے رجسٹر کروایا اور کرایہ صرف1500 روپیہ مقرر ہوا۔ کرایہ دار میرا ٹاکیز کا قابض ہے۔ کروڑوں بلکہ اربوں روپیہ مالیتی جائیداد کے ورثاء اب بھی صرف1500 روپے کرایہ ماہانہ حاصل کررہے ہیں اور اپنی قسمت کو کوس رہے ہیں۔ پتہ نہیں وہ مدت کب ختم ہوگی بھی یا نہیں یا ہوسکتا ہے کہ کرایہ نامہ میں کوئی نقص ہو۔ ایسے مشوروں سے محفوظ رہیں۔ ایڈوکیٹس کاکام دیکھئے۔ نام نہیں۔ نام میں کچھ نہیں ہوتا۔ شیکسپیئر نے کہا تھا ’’ نام میں کیا ہے؟ ۔ (What is in Name)

ہمیں امید ہے اس ہدایت پر عمل کیا جائے گا اور آئندہ ہر کرایہ نامہ کی تحریر صرف اور صرف ایڈوکیٹس سے ہی کروائی جائے گی۔ مرض کے علاج کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور ہر قانونی حل کے لئے قانون دانوں کی خدمات حاصل کرنا چاہیے۔

a3w
a3w