ویڈیو: جے شری رام بولو تو کھانا ملے گا! برقعہ پوش خاتون سے بدسلوکی
ممبئی کے ٹاٹا اسپتال کے باہر کھانا تقسیم کے دوران قطار میں کھڑی ایک مسلم خاتون کو باہر کر دیا گیا،غریبوں،نادارو ں اور بے سہاروں کی مدد کرنا ایک کار نیک ہے۔ہر مذہب میں اس کی ترغیب دی گئی ہے۔
ممبئی (یو این آئی) ممبئی کے ٹاٹا اسپتال کے باہر کھانا تقسیم کے دوران قطار میں کھڑی ایک مسلم خاتون کو باہر کر دیا گیا،غریبوں،نادارو ں اور بے سہاروں کی مدد کرنا ایک کار نیک ہے۔ہر مذہب میں اس کی ترغیب دی گئی ہے۔
تمام مذاہب کے ماننے والے اس سلسلے میں مختلف طریقوں سے بلا تفریق مذہب و ملت اس قسم کی امداد کرتے ہیں۔اس میں ہندو مسلم،سکھ عیسائی تمام مکتبہ فکر کے نیکو کار افراد اور تنظیمیں شامل ہیں۔ مگر حالیہ دنوں میں نفرت اور مذہبی شدت پسندی اس طرح غالب آ گئی ہے کہ یہ نیکی اور انسانی خدمت کا جذبہ بھی مذہبی منافرت کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔
خاص طور پر مسلمانوں کے تعلق سے!مذہبی شناخت دیکھ کر نفرت کی چنگاری شعلے میں تبدیل ہو جاتی ہے۔تازہ معاملہ ممبئی کے معروف ٹاٹا اسپتال کے باہر کا ہے۔جہاں مریضوں اور تیمار داروں کو مختلف این جی او کی جانب سے کھانا تقسیم کیا جاتا ہے گزشتہ کل ایک این جی او کی جانب سے بزرگ شخص کھانا تقسیم کر رہے تھے جہاں لائن میں انہیں ایک مسلم خاتون حجاب میں لگی نظر آئی۔
انہوں نے اس خاتون سے جے شر ی رام کا نعرہ لگانے کیلئے کہا جس پر وہ راضی نہیں ہوئی تو اسے قطار سے باہر کر دیااور کہا جے شری رام کا نعرہ لگاؤ تو کھانا ملے گا، ورنہ نہیں ملے گا۔اس پورے معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ قطار میں لگ کر کھانا لے رہے ہیں۔
اس دوران کھانا تقسیم کرنے والے بزرگ نے ایک حجاب پہنی مسلم خاتون کو قطارمیں دیکھا تو کہا کہ جے شری رام کہو تو کھانا ملے گا ورنہ نہیں،جب اس نے منع کیا تو اسے جھڑکتے اور ڈانٹتے ہوئے قطار سے باہر کر دیا گیا۔
اس دوران کچھ لوگوں نے ایک خاتون کو اس طرح بد سلوکی سے کھانا نہ دینے پر اعتراض کیا اور کہا کہ آپ کھانا تقسیم کرنے آئے ہیں کھانا تقسیم کر کے جائیں،کسی کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر کیوں مجبور کر رہے،یہاں دوسرے مذہب کے لوگ بھی ہیں۔جب استپال میں مختلف مذہب کے لوگ داخل ہیں تو آپ یہ تفریق نہیں کرسکتے! جس پر کھانا تقسیم کرنے والے معمر شخص نے بحث شروع کردی اور ویڈیو بنانے پر اعتراض کیا۔