شمال مشرق

بنگال میں پنچایتی انتخابات کے دوران تشدد، 12 افراد ہلاک

ایک امیدوار سمیت ترنمول کانگریس کے سات کارکن، بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے دو دو اور کانگریس کا ایک کارکن تشدد کے واقعات میں مارا گیا۔

کولکتہ: مغربی بنگال میں تین سطحی پنچایت انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ہفتہ کو ریاست کے مختلف حصوں میں حکمراں ترنمول کانگریس اور اپوزیشن دونوں کے تئیں وفاداری رکھنے والے 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

متعلقہ خبریں
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
مابعدالیکشن تشدد، مسلم بی جے پی ورکر ہلاک
نئے فوجداری قوانین کا جائزہ لینے کمیٹی کی تشکیل۔ حکومت مغربی بنگال کا اقدام
خلیج بنگال میں ہوا کا دباؤ کم ،طوفان میں تبدیل ،کئی اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری

ایک امیدوار سمیت ترنمول کانگریس کے سات کارکن، بھارتیہ جنتا پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے دو دو اور کانگریس کا ایک کارکن تشدد کے واقعات میں مارا گیا۔شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ کے علاوہ مرشد آباد، مالدہ اور کوچ بہار اضلاع بھی تشدد کی زد میں ہیں۔

پرتشدد تصادموں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے زخمی ہونے کے علاوہ کم از کم دو پولنگ اسٹیشنوں کے بیلٹ بکسوں کو تباہ کر دیا گیا۔ دریں اثنا، صبح 11 بجے تک صرف 22.6 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جو دیہی بنگال کی تاریخ میں اب تک کا سب سے کم ووٹ فیصد ہے۔

https://twitter.com/TheSwipeUp/status/1677566097586020352

گورنر سی وی آنند بوس نے ریاست میں پنچایتی انتخابات کے دوران امن و امان کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کئی علاقوں کا دورہ کیا جہاں پولنگ جاری ہے اور ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

گورنر نے پوچھا ’’جمہوریت کے محافظوں کی حفاظت کون کرے گا؟ الیکشن کمیشن کہیں نظر نہیں آرہا، پھر بھی الیکشن کمشنر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

گورنر نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ ریاست کے مختلف حصوں سے ہلاکتوں اور تشدد کی خبریں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کی حفاظت کون کرے گا۔ الیکشن کمیشن خاموش ہے۔ میں نے ان سے جواب طلب کیا ہے کہ عوام اور جمہوریت کی حفاظت کرنے والا کون ہے۔