شمال مشرق

مومن پور تشدد کی تحقیقات این آئی اے کے حوالے

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس جائے مالیہ باگچی اور جسٹس اپوروا سنہارے پر مشتمل ڈویژن بنچ کے 12 اکتوبر کو صادر کردہ حکم کے تحت کولکتہ کے پولیس کمشنر ونیت کمار گویل نے خود اپنی زیرقیادت ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

کولکتہ: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے کولکتہ کے مومن پور میں 9 اکتوبر سے لے کر 10 اکتوبر کی صبح تک رونما ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات آج اپنے ہاتھ میں لے لی۔ توقع ہے کہ مرکزی ایجنسی اس کی جانب سے داخل کی گئی ایف آئی آر کی ایک نقل کولکتہ میں نچلی عدالت میں داخل کرے گی اور پھر کولکتہ پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے تحقیقات کا باضابطہ جائزہ حاصل کرے گی۔

 کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس جائے مالیہ باگچی اور جسٹس اپوروا سنہارے پر مشتمل ڈویژن بنچ کے 12 اکتوبر کو صادر کردہ حکم کے تحت کولکتہ کے پولیس کمشنر ونیت کمار گویل نے خود اپنی زیرقیادت ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

مذکورہ ڈویژن بنچ نے اُس روز اِس معاملہ میں این آئی اے تحقیقات کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا تھا، تاہم اسے مرکزی وزارت کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ تحقیقات مرکزی ایجنسی کو تفویض کی جائیں یا نہیں۔ علاوہ ازیں ایس آئی ٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں اسی بنچ پر عملدرآمد رپورٹ داخل کرے۔

ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ تشدد کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرے اور اس معاملہ میں درج کردہ ایف آئی آرس کی بنیاد پر پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی کے بارے میں بھی رپورٹ داخل کرے۔ عدالت نے اس کیس میں ویڈیو فوٹیج حاصل کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔

اسی کے مطابق ایس آئی ٹی نے تحقیقات شروع کی تھیں اور 5 ایف آئی آر درج کی تھیں۔ اب تک ایس آئی ٹی نے 57 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مومن پور میں جھڑپیں دو افراد کے گروپس کے درمیان زبانی بحث و تکرار کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ جھڑپوں میں کئی پولیس ملازمین بشمول ایک ڈپٹی کمشنر زخمی ہوگئے تھے۔

مغربی بنگال اسمبلی میں قائد ِ اپوزیشن سوویند ادھیکاری نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا اور شہر کے گڑبڑزدہ منطقوں میں مرکزی فورسس کے ارکان کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے سوکنتا مجمدار کو حراست میں لیے جانے پر سٹی پولیس کو نشانہئ تنقید بنایا تھا اور کہا تھا کہ گڑبڑزدہ علاقہ تک پہنچنا ان کا جمہوری حق ہے، جس سے انہیں محروم کردیا گیا۔ ادھیکاری نے کہا تھا آپ جتنی چاہیں کوشش کرلیں، لیکن بی جے پی کو روک نہیں پائیں گے۔